Rajab ALLAH Ka Mahina Hai

Book Name:Rajab ALLAH Ka Mahina Hai

روزہ اور رُوحانی صحت

 اے عاشقانِ رسول ! یہ تو تھیں جسمانی طبیبوں (Doctors) کی تحقیقات!! اب آئیے! روحانی طبیبوں یعنی صُوفیائے کرام کی خدمت میں حاضِری دیتے ہیں اور سمجھتے ہیں کہ کیا روزہ روحانی اعتبار سے بھی صحت بخش ہے؟

اس تعلق سے روحانی طبیب (یعنی صُوفیائے کرام) یہ وضاحت فرماتے ہیں کہ اسلام کی بتائی ہوئی دیگر عِبَادات میں روزے کو ایک خاص مقام و مرتبہ حاصِل ہے ، چنانچہ حدیثِ پاک میں ارشاد ہوا؛ اللہ پاک فرماتا ہے : اَلصَّوْمُ لِیْ وَ اَنَا اَجْزِیْ بِہٖ یعنی روزہ میرے لئے ہے اور اس کی جزا بھی میں ہی دُوں گا۔ ([1])

اس حدیثِ قُدْسی میں اللہ پاک نے روزے کو اپنی طرف منسُوب فرمایا ، حالانکہ نماز بھی اللہ پاک ہی کے لئے ہے ، حج ، زکوٰۃ ، ساری عبادات اللہ پاک ہی کے لئے ہیں مگر اللہ پاک نے خاص روزے کے متعلق فرمایا کہ روزہ میرے لئے ہے۔ حُجَّۃُ الْاِسْلام امام محمد بن محمد غزالی رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں : روزے کو یُوں خاص فرمانے کی 2 حکمتیں ہیں : (1) : روزہ عَمَل (یعنی کھانے پینے وغیرہ) سے رُکنے کا نام ہے اور یہ ذاتی طور پر پوشِیدہ عَمل ہے جو دکھائی نہیں دیتا ، جبکہ دوسری عِبَادات لوگوں کو نظر آتی ہیں ، روزہ وہ خاص عبادت ہے جسے صِرْف اللہ پاک ہی ملاحظہ فرماتا ہے ، یعنی اِخْلاص جو ہر نیکی کی اَصْل ہے ، یہ روزے میں زیادہ پایا جاتا ہے ، اس لئے فرمایا : اَلصَّوْمُ لِیْ   (یعنی روزہ میرے لئے ہے)۔ (2) : امام غزالی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ  مزید فرماتے ہیں : روزہ دُشْمنِ خُدا یعنی شیطان پر غلبہ پانے کا ذریعہ ہے کیونکہ شیطان نفسانی خواہشات کے وسیلے سے انسان پر حملہ آور ہوتا ہے (لہٰذا نفسانی خواہشات جتنی


 

 



[1]...بخاری ، کتابُ التَّوْحید ، صفحہ : 1806 ، حدیث : 7492۔