Book Name:Rajab ALLAH Ka Mahina Hai
آؤ۔ وزیرِ مملکت خیمے سے باہر نکلا تو اسے ایک اَعرابی(عرب کا دیہاتی)لیٹا نظر آیا ، وزیر نے دیہاتی کو جگایا اور کہا : چلو تمہیں امیر حجاج بُلا رہے ہیں۔ اَعرابی جب حجاج کے پاس آیا تو حجاج نے کہا : میری دعوت قبول کرواور ہاتھ دھو کر میرے ساتھ کھانا کھانے بیٹھ جاؤ۔ اَعْرابی نے کہا : معاف فرمائیے! آپ کی دعوت سے پہلے میں ایک کریم کی دعوت قبول کر چکا ہوں۔ حجاج نے کہا کہ کس کی دعوت قبول کی ہے ؟اَعْرابی نے کہا کہ اللہ پاک کی کہ جس نے مجھے روزہ رکھنے کی دعوت دی تو میں روزہ رکھ چکا ہوں ، حجاج نے کہا : اتنی سخت گرمی میں روزہ؟ اعرابی نے کہا : ہاں!قیامت کی سخت گرمی سے بچنے کے لئے۔ حجاج نے کہا : آج کھا لو اور یہ روزہ کل رکھ لینا۔ اعرابی بولا : کیا آپ مجھے اس بات کی ضمانت دیتے ہیں کہ میں کل تک زندہ رہوں گا؟حجاج نے کہا : یہ بات تو نہیں۔ اعرابی بولا : پھر یہ بات بھی نہیں ہے(یعنی جب آپ مجھے کل تک میری زندگی کی ضمانت نہیں دے سکتے تو میں بھی تمہاری وجہ سےاپنا آج کا عمل نہیں چھوڑ سکتا)یہ کہا اور چلا گیا۔ ([1])
روزہ داروں کے واسطے وَ اللہ مغفرت کی نَوِیْد ہوتی ہے
حضرت قتادہ رَضِیَ اللّٰہ عَنْہکے استاذِ حدیث حضرت عبداللہ بن غالب حدّانی رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہِشہید کر دئیے گئے۔ تدفین کے بعد ان کی قبر شریف کی مٹی سے مُشک کی خوشبو آتی تھی۔ کسی نے خواب میں دیکھ کر پوچھا : مَاصُنِعْتَ یعنی آپ کے ساتھ کیا معاملہ کیا گیا؟ فرمایا : اچھا معاملہ کیا گیا۔ خواب دیکھنے والے نے پوچھا : آپ کو کہاں لے جایا