Rajab ALLAH Ka Mahina Hai

Book Name:Rajab ALLAH Ka Mahina Hai

رجب شریف کا مہینا تھا ، مولانا نقی علی خان رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ اپنے شہزادے اعلیٰ حضرت ، امامِ اہلسنت شاہ امام احمد رضا خان رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کے خواب میں تشریف لائے اور غیب کی خبر دیتے ہوئے فرمایا : بیٹا! اب کی رمضان میں مرض شدید ہو گا ، روزہ مت چھوڑنا۔ سیدی اعلیٰ حضرت رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں : جیسا والِد صاحب نے فرمایا تھا ویسا ہی ہوا ، ہر چند طبیب (یعنی ڈاکٹر) وغیرہ نے کہا (کہ روزہ مت رکھئے مگر) میں نے بِحَمْدِ اللہِ تَعَالٰی روزہ نہ چھوڑا اور اسی کی برکت نے بِفَضْلِہٖ تَعَالٰی شفا دی کہ حدیثِ پاک میں ارشاد ہوا ہے : صُوْمُوْا تَصِحُّوْا یعنی روزہ رکھو! تندرست ہو جاؤ گے۔ ([1])

 اے عاشقانِ رسول ! دیکھا آپ نے روزے کی کیسی برکتیں ہیں ، یہ سب یقین کی بات ہے ، سیدی اعلیٰ حضرت رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کو اپنے آقا و مولیٰ ، مُحَمَّد مصطفےٰ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  کے مبارک فرامین پر پُورا پُورا یقین تھا ، کامِل اعتماد تھا ، لہٰذا آپ نے ڈاکٹروں کی بات پر کان نہیں لگائے بلکہ پیارے آقا ، مکی مدنی مصطفےٰ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  کے فرمان مبارک کو سامنے رکھا ، رمضان المبارک کا روزہ قضا نہ کیا ، لہٰذا اس کی برکتیں بھی ملیں ، روزے کا ثواب بھی نصیب ہوا اور صحت کی نعمت بھی حاصِل ہو گئی۔

حکیم جالینوس کی طِبْ کا خُلاصہ

تَفْسِیْرِ قُرْطبِی میں ہے : ایک مرتبہ ایک غیر مسلم ڈاکٹر حضرت امام زَیْنُ الْعَابِدین رَضِیَ اللّٰہ عَنْہکی خدمت میں حاضِر ہوا اَور کہنے لگا : عِلْم 2 قسم کے ہیں :

(1) : عِلْمُ الْاَدْیَان (یعنی دینی عِلْم) اور (2) : عِلْمُ الْاَبْدَان (یعنی ڈاکٹری کا عِلْم) ۔

آپ کی مَذہبی کِتَاب قرآنِ کریم میں عِلْمِ دین تو ہے مگر طِبْ (یعنی ڈاکٹری کا عِلْم) نہیں


 

 



[1]...ملفوظاتِ اعلیٰ حضرت ، صفحہ : 206۔