Book Name:Hazrat Ibraheem
آپ کا اسمِ گرامی “ ابراہیم بن تارُخ “ ہے۔ آپعَلَیْہِ السَّلَام اتنے مہمان نواز تھے کہ ’’ اَبُو الضَّیْفَان‘‘یعنی مہمان نوازی کرنے والےکی کُنْیَت سےمشہور ہوگئے۔ (تفسیرِ خازن ، تحت قولہ و من احسن دیناممن اسلم ، ۱ / ۴۳۴)اللہتعالیٰ نے آپ کویہ شرف بھی عطافرمایا کہ آپ عَلَیْہِ السَّلَامکے بعدآنے والے تمام انبیائے کرام عَلَیْہِمُ السَّلَام آپ کی اولاد سے ہیں اسی لیے آپ کی ایک کنیت “ ابو الانبیاء “ یعنی “ انبیا کے والد “ بھی ہے۔ ( تفسیرِ نعیمی ۱ / ۶۱۸ ، ملتقطاً) قرآن کریم میں 56 مرتبہ آپ کا ذکر آیا ہے اور آپ کے یہ پانچ اوصاف بیان کیے گئے ہیں : (1)خَلیل یعنی گہرا دوست (پ5 ، النساء : 125) (2) حلیم یعنی بہت تحمل والا(3)اَوّاہْ یعنیبہت آہیں بھرنے والا(4) مُنِیب یعنی بہت رجوع کرنے والا( پ۱۲ ، ھود : ۷۵) (5) صِدّیق یعنی ہمیشہ سچ بولنے والا۔ (پ۱۶ ، مریم : ۴۱) آپعَلَیْہِ السَّلَامکی وِلادَت سَر زمینِ “ اَہْواز “ کے مقام “ سوس “ میں ہوئی پھرآپ کےوالدآپ کو “ بابِل “ ملکِ نَمْرودمیں لے آئے۔ اللہ پاک نےآپ عَلَیْہِ السَّلَام کوحکمت و دانائی سے سَرفرازفرمایا اور آپ کو زمین و آسمان کی تمام اَشْیاء کا مُشاہَدہ بھی کرایا ۔ چُنانچہ اِرْشادِ رَبّانی ہے :
وَ كَذٰلِكَ نُرِیْۤ اِبْرٰهِیْمَ مَلَكُوْتَ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ وَ لِیَكُوْنَ مِنَ الْمُوْقِنِیْنَ(۷۵) (پ۷ ، الانعام : ۷۵)
ترجمہ کنز العرفان : اور اسی طرح ہم ابراہیم کوآسمانوں اور زمین کی عظیم سلطنت دکھاتے ہیں اوراس لئے کہ وہ عَیْنُ الْیَقِیْن والوں میں سے ہوجائے۔
حضرت ابراہیم عَلَیْہِ السَّلَام کی پیدائش !
مفسرین اور مؤرخین کا بیان ہے کہ نمرُود بن کنعان بڑا جابر بادشاہ تھا ، سب سے پہلے اُسی نے تاج سر پر رکھا۔ یہ بادشاہ لوگوں سے اپنی پوجا کرواتا تھا ، کاہن اور نجومی بڑی کثرت سے اس کے دربار میں حاضر رہتے تھے۔ نمرود نے خواب دیکھا کہ ایک ستارہ طلوع ہوا ہے اور اس کی روشنی کے سامنے