Book Name:Hazrat Ibraheem
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد
فرمانِ مصطفےٰ صَلّی اللہُ عَلَیْہ وآلِہ وسَلَّم : اَفْضَلُ الْعَمَلِ اَلنِّيَّۃُ الصَّادِقَۃُ سچی نیت سب سے افضل عمل ہے۔ ([1]) اے عاشقانِ رسول! ہر کام سے پہلے اچھی اچھی نیتیں کرنے کی عادت بنائیے کہ اچھی نیت بندے کو جنت میں داخِل کر دیتی ہے۔ بیان سننے سے پہلے بھی اچھی اچھی نیتیں کر لیجئے!مثلاً نیت کیجئے! *عِلْم سیکھنے کے لئے پورا بیان سُنوں گا * با اَدب بیٹھوں گا *دورانِ بیان سُستی سے بچوں گا *اپنی اِصْلاح کے لئے بیان سُنوں گا *جو سُنوں گا دوسروں تک پہنچانے کی کوشش کروں گا۔
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد
ایک مرتبہاللہ تعالیٰ کے پیارے نبی حضرت ابراہیم عَلَیْہِ السَّلَام نے ساحلِ سمندر پر دیکھا کہ ایک آدمی مرا ہوا پڑا تھا ، سمندر کا پانی چونکہ چڑھتا اُترتا رہتا ہے۔ چنانچہ جب پانی چڑھا تو مچھلیوں نے اس لاش کو کھایا اور جب پانی اترا تو جنگل کے درندوں نے کھایا اور جب درندے چلے گئے تو پرندوں نے کھایا۔ حضرتِ ابراہیم عَلَیْہِ السَّلَام نے یہ ملاحظہ فرمایا تو آپ کو شوق ہوا کہ آپ ملاحظہ فرمائیں کہ مردے کس طرح زندہ کیے جائیں گے ۔ چنانچہ آپ نے بارگاہِ الٰہی میں عرض کیا : اے اللہ! ، مجھے یقین ہے کہ تو مردوں کو زندہ فرمائے گا اور ان کے اجزاء دریائی جانوروں اور درندوں کے پیٹ اور پرندوں کے پوٹوں سے جمع فرمائے گا لیکن میں یہ عجیب منظر دیکھنے کی آرزو رکھتا ہوں۔ اللہ پاک نے فرمایا : کیا تمہیں اِس پر یقین نہیں ؟ اللہ تعالیٰ عالِمُ الغیب والشَّہادۃ ہے ، اسے حضرتِ ابراہیم عَلَیْہِ السَّلَام کے کمالِ ایمان و یقین کا علم ہے۔ اس کے باوجودیہ سوال فرمانا کہ’’ کیا تجھے یقین نہیں ‘‘ا س لیے ہے کہ سامعین کو سوال کا