Book Name:Hazrat Ibraheem
قَریۂ کوثٰی میں ایک عِمارت بنائی اور ایک مہینہ تک بکوششِ تمام قِسم قِسم کی لکڑیاں جَمْع کیں اورایک عظیم(بڑی) آ گ جَلائی ، جس کی تَپِش سے ہَوا میں پرواز کرنے والے پَرندے جَل جاتے تھے اور ایک منجنیق (مَن۔ جَ۔ نِیق۔ پتھر پھینکنے کی توپ)کھڑی کی اور آپ عَلَیْہِ السَّلَامکو باندھ کراس میں رکھ کرآ گ میں پھینکا ، اس وَقْت آپ عَلَیْہِ السَّلَامکی زبانِ مُبارَک پرتھا حَسْبِیَ اللہُ وَ نِعْمَ الْوَکِیْلُ (یعنی اللہ مجھے کافی ہے اور کیا ہی اچھا کارساز) ، جبریلِ اَمین عَلَیْہِ السَّلَامنےآپ عَلَیْہِ السَّلَام سے عَرض کیا کہ کیا کچھ کام ہے ؟ آپ عَلَیْہِ السَّلَام نے فرمایا تم سے نہیں ، جبرئیل عَلَیْہِ السَّلَام نے عرض کیا : تو اپنے رَبّ سے سوال کیجئے ! فرمایا : سوال کرنے سے اس کا میرے حال کو جاننا میرے لئے کفایت کرتا ہے۔ (خزائن العرفان ، پارہ : ۱۷ ، الانبیا ، تحت الآیۃ : ۶۸) تب اللہ پاک نے اُس آگ کوحکم فرمایا ) یٰنَارُ كُوْنِیْ بَرْدًا وَّ سَلٰمًا عَلٰۤى اِبْرٰهِیْمَۙ(۶۹) ( تَرْجَمَۂ کنزالایمان : اے آ گ ہو جا ٹھنڈی اور سلامتی ابراہیم پر۔ (پارہ : ۱۷ ، الانبیا : ۶۹)تو آ گ نے سوا آپ کی بندش (رسیوں وغیرہ)کے اور کچھ نہ جَلایا اورآ گ کی گرمی زائل ہو گئی اور روشنی باقی رہی۔ (خزائن العرفان ، پارہ : ۱۷ ، الانبیا ، تحت الآیۃ : ۶۹)
پیارے اسلامی بھائیو!آپ نے سنا کہ حضرت ابراہیم عَلَیْہِ السَّلَام نے دین کی اشاعت و ترویج میں کتنی تکلیفیں اُٹھائیں اس کا اندازہ مذکورہ واقعہ سے ہوسکتا ہے کہ جب آپ نے لوگوں کومعبودانِ باطلہ کی عبادت سے معبودِ بَر حق کی عبادت کی طرف بلایا تو بجائے آپ کی دعوت پر لبیک کہنے کے وہ لوگ آپ کی جان کے دشمن ہوگئے اور آپ کو معاذ اللہ زندہ جلانے کے درپے ہوگئے مگر تقدیر تدبیر پر غالب آئی اور اللہ پاک نے آپ عَلَیْہِ السَّلَام کی حفاظت فرمائی اور آگ کو ٹھنڈا کردیا۔ اس واقعے سے ہمیں یہ سبق ملتا ہے کہ ہمیں چاہیے کہ ہم نیکی کی دعوت کے کام میں لگ جائیں اور اس میں آنے