Book Name:Hazrat Ibraheem
ہوئے تو ملاحظہ کیا ، کالے کپڑوں میں ملبوس ایک سیاہ فام شخص ہے جس کے بال کھڑے ہیں ، بدبوآرہی ہے ، اس کے منہ اور نتھنوں سے آگ اور دُھواں نکل رہا ہے۔ (یہ دیکھ کر)حضرتِ ابراہیم عَلَیْہِ السَّلَام پر بے ہوشی طاری ہو گئی۔ جب ہوش آیا تو ملک الموت عَلَیْہِ السَّلَام اپنی اصل حالت پرآچکے تھے۔ آپ عَلَیْہِ السَّلَام نے فرمایا : اے ملک الموت(عَلَیْہِ السَّلَام)! موت کے وقت صرف تمہاری صورت دیکھنا ہی فاسق وفاجر کے لئے بہت بڑا عذاب ہے۔ (احیاء علوم الدین ، کتاب الذکروالموت ومابعدھا ، باب ثالث فی سکرات الموت۔ ۔ ۔ الخ ، ۵ / ۲۱۰)
حضرت ابراہیم خلیل اللہ عَلَیْہِ السَّلَام نے کچھ لوگوں کو میت پر روتے ہوئے دیکھ کر ارشاد فرمایا : اگرتم میت پر رونے کی بجائے خود اپنی جانوں پر روتے تو تمہارے لئے بہتر تھا کہ میت کو توتین ہولناک مراحل سے نجات مل گئی ہے : (۱) ملک الموت کو اس نے دیکھ لیا(۲) موت کا ذائقہ بھی اس نے چکھ لیااور(۳) اسے (برے)خاتمے کا خوف بھی نہ رہا۔ لہٰذا عقل مند انسان کو چاہئےکہ اپنی جان پر روئے کہ یہی اس کے زیادہ لائق ہے اور اسے اس بات سے ہرگز غافل نہیں ہونا چاہئےکہ موت اس کی تلاش میں اس کے پیچھے پیچھے ہے۔ (حکایتیں اور نصیحتیں ، ص۵۴۸)
حضرت ابراہیم عَلَیْہِ السَّلَام نے طویل عمر پائی اور175 یا 200 کی عمر میں آپ کا وصال ہوا ۔ (تاریخ طبری ، ۱ / ۱۲۰)
حضرت ابراہیم خلیل اللہ عَلَیْہِ السَّلَام کو دس(10) ایسی فضیلتیں حاصل ہیں جوآپ عَلَیْہِ السَّلَام کے ساتھ خاص ہیں۔ وہ فضیلتیں یہ ہیں : * رَسُولِ پاکصَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے بعد حضرت ابراہیم