Book Name:Hazrat Ibraheem
ملتقطاً)دورانِ تعمیر حضرت ابراہیم و اسماعیل عَلَیْہِما السَّلَام یہ دعا بھی کرتے رہے :
رَبَّنَا تَقَبَّلْ مِنَّاؕ-اِنَّكَ اَنْتَ السَّمِیْعُ الْعَلِیْمُ(۱۲۷) (پ۱ ، البقرة : ۱۲۷)
ترجمہ : اے ہمارے رب! ہم سے قبول فرما ، بیشک تو ہی سننے والا جاننے والا ہے۔
پیارے اسلامی بھائیو! اس سے معلوم ہوا کہ نیک عمل کر کے ا س کی قبولیت کی دعا کرنا انبیاءِ کرام عَلَیْہِمُ السَّلَام کی سنت ہے ، ہمیں بھی چاہئے کہ نیک اعمال کے بعدان کے قبول ہونے کی دعا مانگا کریں۔
شروع میں حجرِ اسود کا رنگ بہت سفید تھا بعد میں سیاہ ہو گیا ، جیساکہ نبی کریم صَلَّی اللہُ عَلَیہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ارشاد فرمایا : : حجر اسود اور مقام ابراہیم جنت کے یاقوت میں سے دو یاقوت ہیں جن کا نور اللہ تعالیٰ نے مٹا دیا ، اگر وہ ایسا نہ کرتا تو مشرق و مغرب کے درمیان سب کچھ روشن ہو جاتا۔ ( ترمذی ، کتاب الحج ، باب ماجاء فی فضل الحجر الاسود…الخ ، ۲ / ۲۴۸ ، حدیث : ۸۷۹)
اور ارشاد فرمایا : حجرِ اسود جنت سے اترا اور یہ دودھ سے زیادہ سفید تھا ، پھر اسے بنی آدم کی خطاؤں نے سیاہ کر دیا۔ ( ترمذی ، کتاب الحج ، باب ماجاء فی فضل الحجر الاسود…الخ ، ۲ / ۲۴۸ ، حدیث : ۸۷۸)
یہ ایک مقدس پتھر ہے جو کعبہ معظمہ سے چند گز کی دوری پر رکھا ہوا ہے۔ یہ وہی پتھر ہے کہ جب حضرت ابراہیم عَلَیْہِ السَّلَام کعبہ مکرمہ کی تعمیر فرما رہے تھے تو جب دیواریں سر سے اونچی ہو گئیں تو اسی پتھر پر کھڑے ہو کر آپ نے کعبہ معظمہ کی دیواروں کو مکمل فرمایا۔ یہ آپ کا معجزہ تھا کہ یہ پتھر موم کی طرح نرم ہو گیا اور آپ کے دونوں مقدس قدموں کا اس پتھر پر بہت گہرا نشان پڑ گیا۔ آپ کے قدموں کے مبارک نشان کی بدولت اس مبارک پتھر کی فضیلت و عظمت میں اس طرح چار چاند