Hazrat Ibraheem

Book Name:Hazrat Ibraheem

ستارے ، چاند اور سورج کے بارے میں فرامین لوگوں کو سمجھانے کیلئے تھے اور معاذاللہ ، اپنے بارے میں نہ تھے ۔

 (صراط الجنان ، ۳ / ۱۴۴)

قوم کو نیکی کی دعوت دینا :

        پیارے پیارے اسلامی  بھائیو!حضرتِ اِبْراہیم خَلِیْلُاللہ عَلَیْہِ السَّلَام نے جب  اِعلان نَبوّت فرمایا تو سب سے پہلے اپنے اَہْل وعِیال میں سے اپنے چچا سے آغاز فرمایا اور اُسے شِرْک سےباز رہنے اور اللہ پاک کو ہی مَعْبودِ حقیقی ماننے کی دعوت دی۔ اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ آپ عَلَیْہِ السَّلَام کاچچا آپ کی بات ماننے کی بَجائے آپ کا دُشْمن ہو گیا۔ قرآنِ پاک میں یہ واقعہ یُوں بیان کیا گیا ہے : چُنانچہ پارہ 16 ، سورۂ مریم ، آیت نمبر42 ، 43میں ارشاد ہوتاہے :

اِذْ قَالَ لِاَبِیْهِ یٰۤاَبَتِ لِمَ تَعْبُدُ مَا لَا یَسْمَعُ وَ لَا یُبْصِرُ وَ لَا یُغْنِیْ عَنْكَ شَیْــٴًـا(۴۲) یٰۤاَبَتِ اِنِّیْ قَدْ جَآءَنِیْ مِنَ الْعِلْمِ مَا لَمْ یَاْتِكَ فَاتَّبِعْنِیْۤ اَهْدِكَ صِرَاطًا سَوِیًّا(۴۳)  ۱۶ ، مریم : ۴۲ ، ۴۳)                        

تَرْجَمَۂ کنزالعرفان : جب اپنے باپ سے فرمایااے میرے باپ تم کیوں ایسے کی عبادت کر رہے ہو جو نہ سنتا ہے اور  نہ دیکھتا ہے اور نہ تجھے کچھ فائدہ پہنچا سکتا ہے اے میرے باپ بیشک میرے پاس  وہ علم آیا جو تیرے پاس نہیں  آیا تو تُو میری پیروی کر ،  میں تجھے سیدھی راہ دِکھادوں گا۔

پیارے پیارے اسلامی  بھائیو!آیتِ مُبارکہ میں حضرتِ ابراہیمعَلَیْہِ السَّلَام کے چچا کو باپ سے تعبیر کیا گیا ہے ، اس کی وجہ بیان کرتے ہوئے حضرت صَدْرُ ا لْافاضِل مولانا مُفتی سیِّدمحمد نعیمُ الدِّین مُراد آبادی رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ فرماتے ہیں : قامُوس میں ہے کہ آزَر ، حضرتِ ابراہیم عَلَیْہِ السَّلَام کے چچا کا نام ہے۔ امام علامہ جلالُ الدِّین سِیُوطی (رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ )نے مَسالک الحُنَفاء میں بھی ایسا ہی لکھا ہے ،  چچا کو باپ کہنا تمام مُمالک میں معمول ہے بالْخُصُوص عرب میں ، قرآنِ کریم میں ہے :