Book Name:Hazrat Ibraheem
حضرت ابراہیم عَلَیْہِ السَّلَام نے ابتدا ہی سے توحید کی حمایت اور کفریہ عقائد کارد کرنا شروع فرما دیا اور پھر جب ایک سوراخ سے رات کے وقت آپ عَلَیْہِ السَّلَام نے زُہرَہ یا مُشْتَرِی ستارہ کو دیکھا تو لوگوں کے سامنے توحید ِ باری تعالیٰ کی دلیل بیان کرنا شروع کردی کیونکہ اس زمانہ کے لوگ ستاروں وغیرہ کی پرستش (عبادت) کرتے تھے تو آپ عَلَیْہِ السَّلَام نے ایک نہایت نفیس اور دل نشیں پیرایہ میں انہیں غوروفکر کی طرف رہنمائی کی جس سے وہ اس نتیجہ پر پہنچے کہ تمام جہان عدم سے وجود میں آنے والا ہے اور پھر ختم ہونے والا ہے تو یہ معبود نہیں ہوسکتا بلکہ تمام جہان بذات ِ خودکسی وجود میں لانے والی ذات کا محتاج ہے جس کے قدرت وا ختیار سے اس میں تبدیلیاں ہوتی رہتی ہیں۔ چنانچہ پہلے آپ عَلَیْہِ السَّلَام نے ستارے کو دیکھا تو فرمایا کہ’’ کیا اسے میرا رب کہتے ہو ؟پھر جب وہ ڈوب گیا تو فرمایا کہ’’ میں ڈوبنے والوں کو پسند نہیں کرتا ۔ یعنی جس میں ایسے تغیر ات ہورہے ہیں وہ خدا نہیں ہوسکتا۔ پھر اس کے بعد آپ عَلَیْہِ السَّلَام نے چاند کو چمکتے ہوئے دیکھا تو فرمایا : کیا اسے میرا رب کہتے ہو؟ پھر جب وہ ڈوب گیا تو فرمایا : اگر مجھے میرے رب نے ہدایت نہ دی ہوتی تو میں بھی گمراہ لوگوں میں سے ہوجاتا۔ اس میں اُس قوم کو تنبیہ ہے کہ جو چاند کومعبود مانتے تھے ، انہیں آپ عَلَیْہِ السَّلَام نے گمراہ قرار دیا اور خود کو ہدایت پر۔ اس سے بھی معلوم ہوا کہ آپ عَلَیْہِ السَّلَام کی یہ باتیں ان کا رد کرنے کیلئے ہی تھیں۔ پھر اس کے بعد آپ نے سورج کو جگمگاتے ہوئے دیکھا تو فرمایا کہ’’ کیا اسے میرا رب کہتے ہو ؟یہ تو ان سب سے بڑا ہے ، پھر جب وہ بھی ڈوب گیا تو فرمایا : اے میری قوم! میں ان چیزوں سے بیزار ہوں جنہیں تم اللہ پاک کا شریک ٹھہراتے ہو۔ یوں حضرت ابراہیم عَلَیْہِ السَّلَام نے ثابت کردیا کہ ستاروں میں چھوٹے سے بڑے تک کوئی بھی رب ہونے کی صلاحیت نہیں رکھتا ، ان کا معبود ہونا باطل ہے اور قوم جس شرک میں مبتلا ہے آپ عَلَیْہِ السَّلَام نے اس سے بیزاری کا اظہار کردیا اور اس کے بعد دینِ حق کا بیان فرمایا ۔ حضرت ابراہیم عَلَیْہِ السَّلَام کے