Hazrat Ibraheem

Book Name:Hazrat Ibraheem

فرمائے گا اور ہمارا دوسرا کام یہ ہے کہ ہم حضرت لوطعَلَیْہِ السَّلَامکی قوم پر عذاب لےکر آئے ہیں۔

 حضرت عمر بن خطاب رَضِیَ اللہُ عَنْہ سے روایت ہے ، حضورِ اکرم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ارشاد فرمایا : اللہ تعالیٰ نے میرے دوست   جبریل عَلَیْہِ السَّلَام کوحضرت ابراہیم عَلَیْہِ السَّلَام کی طرف (یہ پیغام دے کر)بھیجا  کہ اے ابراہیم!میں نے تمہیں اس لیے خلیل نہیں بنایا کہ تم میرے سب سے زیادہ عبادت گزار بندے ہو بلکہ اس لیے بنایا  ہے کہ  تیرا دل اہلِ ایمان کے دلوں میں سب سے زیادہ سخی ہے۔ ( الترغیب والترھیب ، کتاب البر والصلة وغیرھما ، باب الترھیب من البخل والشح...الخ ، ۳ / ۳۱۲ ، حدیث : ۴۰۰۲)

حضرت عبید بن عمیر رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں : حضرت ابراہیم عَلَیْہِ السَّلَام لوگوں کی مہمان نوازی فرماتے تھے۔ (ایک دن کوئی مہمان نہ آیا تو)آپ عَلَیْہِ السَّلَام مہمان کی تلاش میں نکلے لیکن کوئی ایسا انسان نہ پایا جسے وہ مہمان بناتے۔ پھر آپ عَلَیْہِ السَّلَام اپنے گھر کی طرف لوٹ آئے  اور وہاں ایک شخص کو کھڑے دیکھا تو دریافت فرمایا : اے بندہ ِ خدا!تجھے کس نے میرے گھر میں داخل کیا؟اس نے جواب دیا : میں اپنے رب عَزَّوَجَلَّ کے اذن سے داخل ہوا ہوں۔ فرمایا : تم کون ہو؟عرض کی : ملک الموت ، مجھے میرے رب نے اپنے بندوں میں سے ایک بندے کی طرف بھیجا ہے تاکہ اسے بشارت دوں کہ اللہ تعالیٰ نے اسے اپنا خلیل بنا لیا ہے۔ پوچھا : وہ کون ہے؟خدا کی قسم !اگر تم نے مجھے اس کے بارے بتا دیا اور وہ کسی دوردراز شہر میں ہوا تو بھی میں اس کے پاس چلا جاؤں گا ، پھر اس کے ساتھ ہی رہوں گا یہاں تک کہ موت ہمارے درمیان جدائی کر دے۔ ملک الموت عَلَیْہِ السَّلَام نے جواب دیا : وہ بندے آپ ہی ہیں۔ فرمایا : میں؟عرض کی : جی ہاں۔ فرمایا : مجھے اللہ تعالیٰ نے کس سبب سے  خلیل  بنایا؟ عرض کی : کیونکہ آپ لوگوں کو عطا کرتے ہیں اور ان سے کوئی سوال نہیں کرتے۔ (تفسیر ابن ابی حاتم ، النساء ، تحت الاٰیة : ۱۲۵ ، ۴ / ۱۰۷۵ ،  رقم : ۶۰۱۶)