Book Name:Hazrat Ibraheem
والی تکلیف سے نہ گھبرائیں کہ نیکی کی دعوت کی راہ میں تکلیفیں انبیائے کرام نے بھی اُٹھائیں۔ نیکی کی دعوت دینے والے کی تعریف تو قرآن میں کی گئی ہے چنانچہ ،
اللہپاک قرآنِ مجید میں پارہ ۲۴ سورہ حم سجدہ کی آیت نمبر ۳۳ میں ارشاد فرماتا ہے :
وَ مَنْ اَحْسَنُ قَوْلًا مِّمَّنْ دَعَاۤ اِلَى اللّٰهِ وَ عَمِلَ صَالِحًا وَّ قَالَ اِنَّنِیْ مِنَ الْمُسْلِمِیْنَ(۳۳)
ترجمۂ کنز العرفان : اوراس سے زیادہ کس کی بات اچھی جو اللہ کی طرف بلائےاور نیکی کرے اور کہے کہ بیشک میں مسلمان ہوں۔
اِس آیتِ مبارَکہ کے تحت صدرُ الافاضِل حضرتِ علّامہ مولانا سیِّد محمد نعیم الدّین مُراد آبادی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ لکھتے ہیں : حضرت ِعائشہ صِدّیقہ رَضِیَ اللہُ عَنْہَا نے فرمایا کہ میرے نزدیک یہ آیت مُؤَذِّنوں کے حق میں نازِل ہوئی اور ایک قَول یہ بھی ہے کہ جو کوئی کسی طریقے پر بھی اللہ کی طرف دعوت دے وہ(یعنی ہر نیکی کی دعوت دینے والا)اس میں داخِل ہے۔
حضور نبی کریم رؤوف رحیم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم ایک مرتبہ منبرِ اقدس پر جلوہ فرما تھے کہ ایک صَحابی رَضِیَ اللہُ عَنْہُ نے عرض کی : یا رسول اللہ ! صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم لوگوں میں سب سے اچّھا کون ہے؟ فرمایا : لوگوں میں سے وہ شخص سب سے اچھّا ہے جو کثرت سے قرآنِ کریم کی تِلاوت کرے ، زیادہ مُتقی ہو ، سب سے زیادہ نیکی کا حکم دینے اور بُرائی سے مَنع کرنے والا ہو اور سب سے زیادہ صِلَۂ رِحمی(یعنی رشتے داروں کے ساتھ اچّھا برتاؤ)کرنے والا ہو۔ (مُسندِ احمد ، ۱۰ / ۴۰۲ ، حدیث : ۲۷۵۰۴)
سیِّدُ الْمُرسَلین ، خاتَمُ النَّبِیِّین صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم کا فرمانِ دلنشین ہے : جو ہدایت کی طرف بلائے اُس کو تمام عامِلین(یعنی عمل کرنے والوں)کی طرح ثواب ملے گا اور اس سے اُن(عمل کرنے