Book Name:Hazrat Ibraheem
لگ گئے کہ خداوند قدوس نے اپنی کتاب مقدس قرآن مجید میں دو جگہ اس کی عظمت کا خطبہ ارشاد فرمایا۔ ایک جگہ تو یہ ارشاد فرمایا کہ
فِیْهِ اٰیٰتٌۢ بَیِّنٰتٌ مَّقَامُ اِبْرٰهِیْمَ ﳛ (پ ، ۴ ، آل عمران : ۹۷)
یعنی کعبہ مکرمہ میں خدا کی بہت سی روشن اور کھلی ہوئی نشانیاں ہیں اور ان نشانیوں میں سے ایک بڑی نشانی “ مقام ابراہیم “ ہے۔
جس پتھر پر کھڑے ہو کر حضرت ابراہیم عَلَیْہِ السَّلَام نے تعمیرِ کعبہ فرمائی اسے رب تعالیٰ نے یہ عظمت عطا فرمائی کہ اسے نماز کی جگہ بنانے کا حکم ارشاد فرما دیا ، چنانچہ قرآن مجید میں ہے :
وَ اتَّخِذُوْا مِنْ مَّقَامِ اِبْرٰهٖمَ مُصَلًّىؕ- (پ۱ ، البقرة : ۱۲۵)
ترجمہ : اور(اے مسلمانو!)تم ابراہیم کے کھڑے ہونے کی جگہ کو نماز کا مقام بناؤ۔
مقامِ ابراہیم کو نماز کا مقام بنانا مستحب ہے اورایک قول یہ بھی ہے کہ اس نماز سے طواف کے بعد پڑھی جانے والی دو واجب رکعتیں مراد ہیں۔ ( بیضاوی ، البقرة ، تحت الاٰية : ۱۲۵ ، ۱ / ۳۹۸ ، ۳۹۹ ، ملتقطاً)نیزاس آیت سے معلوم ہوا کہ جس پتھر کو نبی کی قدم بوسی حاصل ہو جائے وہ عظمت والا ہوجاتا ہے ۔ سبحان اللہ ، اللہ تعالیٰ کے پیارے انبیاء عَلَیْہِمُ السَّلَام کی کیا شان ہے کہ عین عبادت میں تعظیم ِ انبیاء کا لحاظ موجود ہےجیسے مقام ابراہیم کا احترام عین نماز میں کرنا ہوتا ہے ، کہ بطورِ خاص اسے پیش ِ نظر رکھ کر اور اس کا قصد کرکے اس کے قریب نماز پڑھنی ہے ۔ دورانِ نماز تعظیم ِ انبیاء عَلَیْہِمُ السَّلَام کے اور بھی دلائل ہیں جیسے ہم نماز میں نبی کریم صَلَّی اللہُ عَلَیہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کو مخاطب کرکے سلام بھیجتے ہیں اور درود ِ ابراہیمی بھی پڑھتے ہیں اور یہ بات ہر مسلمان جانتا ہے کہ درود و سلام تعظیم کی ایک صورت ہے اور تعظیم کے ساتھ