Book Name:Hazrat Ibraheem
طرح ساری زمین سے جدا معلوم ہوتی تھی لیکن اس پر کوئی عمارت نہ تھی۔ لوگ اسی جگہ کا قصد کرتے اور اسے قبولیتِ دعا کا مقام سمجھتے تھے ، یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ نے حضرت ابراہیم عَلَیْہِ السَّلَام کو حکم دیاکہ وہ اسماعیل عَلَیْہِ السَّلَام کو ساتھ لے کر کعبہ کی عمارت تعمیر کریں اور جگہ کی نشاندھی اس طرح فرمائی کہ اللہ تعالیٰ نے بادل کا ایک ٹکڑا بھیجا تاکہ اس کے سایہ سے کعبہ کی حد مقرر کر لی جائے ، پھر حضرت جبریل عَلَیْہِ السَّلَام نے اس سایہ کی مقدارخط کھینچ دیا اور حضرت ابراہیم عَلَیْہِ السَّلَام نے اس خط پر یہاں تک زمین کھودی کہ حضرت آدم عَلَیْہِ السَّلَام کی بنائی ہوئی عمارت کی بنیادظاہر ہو گئی پھر اسی بنیاد پر آپ عَلَیْہِ السَّلَام نے عمارت کی تعمیر شروع فرمائی ، چنانچہ حضرت اسماعیل عَلَیْہِ السَّلَام پتھر لاتے اورآپ عَلَیْہِ السَّلَام ان پتھروں کو گارے سے جوڑ کر لگاتے جا رہے تھے ۔ جب عمارت آدمی کے قد جتنی بلند ہو گئی تو آپ عَلَیْہِ السَّلَام کو ایسی چیز کی ضرورت ہوئی جس پر کھڑے ہو کر تعمیر جاری رکھ سکیں ، چنانچہ آپ عَلَیْہِ السَّلَام نے حضرت اسماعیل عَلَیْہِ السَّلَام کو حکم دیا کہ وہ ایک ایسا پتھر لائیں جس پر کھڑے ہو کر میں تعمیر کا کام کر سکوں۔ آپ عَلَیْہِ السَّلَام پتھر کی تلاش کے لئے جبل ابو قُبیس پر تشریف لے گئے۔ راستے میں حضرت جبریل عَلَیْہِ السَّلَام ملے اور کہا : آئیے میں آپ کو دو پتھروں کا پتہ بتاؤں جو حضرت آدم عَلَیْہِ السَّلَام کے ہمراہ جنت سے زمین پر آئے تھے اور بڑی برکت والے ہیں(پھر انہیں نکال کر)ایک حضرت ابراہیم عَلَیْہِ السَّلَام کے لیے لے جائیں اور دوسرے کو خانہ کعبہ کے گوشے میں دروازے سے دائیں طرف لگائیں تاکہ جو بھی اس گھر کا طواف کرے تو اسے چوم کر طواف شروع کرے۔ حضرت اسماعیل عَلَیْہِ السَّلَام ان پتھروں کو یکے بعد دیگرے لائے اور حضرت جبریل عَلَیْہِ السَّلَام بھی ساتھ آئے اور حضرت ابراہیم عَلَیْہِ السَّلَام کی بارگاہ میں عرض کی کہ اس پتھر(حجر اسود)کو کعبہ کے گوشے میں رکھ دیں۔ چنانچہ اسے اس کے مقام پر رکھ دیا اوردوسرےپر کھڑے ہو کر تعمیر کا کام شروع فرما دیا۔ (تفسیر عزیزی ، ۱ / ۲۹۲- ۲۹۴ ،