Hazrat Ibraheem

Book Name:Hazrat Ibraheem

مقصد معلوم ہوجائے اور وہ جان لیں کہ یہ سوال کسی شک و شبہ کی بناء پر نہ تھا۔ چنانچہ حضرتِ ابراہیم عَلَیْہِ السَّلَام نے عرض کی ، یقین کیوں نہیں ؟ لیکن میں چاہتا ہوں کہ یہ چیز آنکھوں سے دیکھوں تاکہ میرے دل کو قرار آجائے اور خلیل بنائے جانے والی صورت پر معنی یہ ہوں گے کہ اس علامت سے میرے دل کو تسکین ہوجائے کہ تو نے مجھے اپنا خلیل بنایا۔ (خازن ، البقرۃ ، تحت الآیۃ : ۲۶۰ ، ۱ / ۲۰۳-۲۰۴)

قرآن پاک میں اس واقعے کو اللہ پاک نے اس طرح بیان فرمایا ہے :

وَ اِذْ قَالَ اِبْرٰهٖمُ رَبِّ اَرِنِیْ كَیْفَ تُحْیِ الْمَوْتٰىؕ-قَالَ اَوَ لَمْ تُؤْمِنْؕ-قَالَ بَلٰى وَ لٰكِنْ لِّیَطْمَىٕنَّ قَلْبِیْؕ-

۳ ، البقرۃ : ۲۶۰)

ترجمہ کنز العرفان : اور جب ابراہیم نے عرض کی : اے میرے رب!تو مجھے دکھا دےکہ تو مُردوں کو کس طرح زندہ فرمائے گا؟ اللہ نے فرمایا کیا تجھے یقین نہیں؟ ابراہیم نے عرض کی : یقین کیوں نہیں مگر یہ (چاہتا ہوں) کہ میرے دل کو قرار آجائے

حضرتِ ابراہیم  عَلَیْہِ السَّلَام کی فرمائش پر حکمِ خداوندی ہوا کہ تم چار پرندے لے لو اور انہیں اپنے ساتھ خوب مانوس کرلو پھر انہیں ذبح کرکے ان کا قیمہ آپس میں ملا کر مختلف پہاڑوں پر رکھ دو اور پھر انہیں آواز دو۔ ان میں ہر ایک اپنی پہلی والی شکل و صورت میں بن کر تمہارے پاس آجائے گا ۔ چنانچہ حضرتِ ابراہیم عَلَیْہِ السَّلَام نے چار پرندے لیے۔ ایک قول کے مطابق وہ مور ، مرغ ، کبوتر اور کوّا تھے۔ آپ عَلَیْہِ السَّلَام نے انہیں بحکمِ الٰہی ذبح کیا ، ان کے پَر اکھاڑے اور قیمہ کرکے ان کے اجزاء باہم ملادیئے اور اس مجموعہ کے کئی حصے کر کے ایک ایک حصہ ایک ایک پہاڑ پر رکھ دیا اور سب کے سراپنے پاس محفوظ رکھے۔ پھر ان پرندوں کو آواز دے کر بلایا۔ آپ عَلَیْہِ السَّلَام کے بلاتے ہی حکمِ الٰہی سے وہ اجزاء اُڑے اور ہر ہر جانور کے اجزاء علیحدہ علیحدہ ہو کر اپنی ترتیب سے جمع ہوئے اور پرندوں کی شکلیں بن کر اپنے پاؤں سے دوڑتے آپ کی خدمت میں حاضر ہوگئے اور اپنے اپنے سروں سے مل کر بِعَیْنِہٖ پہلے کی