Book Name:Riyakari ki Tabahkariyan

اچّھی صُحبت ملے،خُوب بَرَکت  ملے

 

چل پڑو، چل پڑیں،قافِلے میں چلو

کُفر کی کالکیں، دُور ہوں ظُلمتیں

 

آؤ کوشِش کریں،قافِلے میں چلو

بے شک اَعمالِ بد، اور اَفعالِ بد

 

کی چُھٹیں عادتیں،قافِلے میں چلو

 

 

(وسائلِ بخشش، ص ۶۷۱۔۶۷۲)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                   صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

رِیاکارانہ عمل قَبول نہیں ہوتا

میٹھے میٹھے اسلامی  بھائیو!رِیا کاری ایک  ایسی تباہ کُن بیماری ہے کہ جو نیک عمل کی رُوح کو بُری طرح مُتاثر کرتی ہے،یہاں تک کہ وہ نیک عمل رِیاکاری کی وَجہ سے  اللہ عَزَّ  وَجَلَّکی بارگاہ میں شرفِ قَبولیَّت حاصل نہیں کر پاتا ۔ آئیے! احادیثِ طَیِّبَہ کی روشنی میں رِیاکاری کی تباہ کاریاں سُنتے ہیں۔

”اِخْلاص“ کےپانچ حروف کی نِسْبَت سےرِیا کی مَذمّت پر5فرامینِ مُصْطفےٰ

1.     تاجدارِ رسالت، شہنشاہِ نَبُوَّتۡ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَکا فرمانِ عالیشان ہے: ''جب کوئی قوم آخرت (کے اعمال)سے آراستہ ہو کر (حُصُولِ)دُنیا کے لئے حُسن وجمال کاپیکر بنے تو اس کا ٹھکانا جہنّم ہے۔''(جامع الاحادیث،الحدیث:۱۱۶۹،ج۱،ص۱۸۳)

2.    شَہَنشاہِ دو جہاں،مکّے مدینے کےسُلطاں صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا فرمانِ عبرت نشان ہے: ”اِنَّ اللہَ حَرَّمَ الْجَنَّۃَ عَلٰی کُلِّ مُرَاءٍ“ یعنی اللہ عَزَّوَجَلَّنے ہر رِیاکار پر جنّت حرام کردی ہے۔ (جَمْعُ الْجَوامِع لِلسُّیُوطی ج۲ ص۲۴۲ حدیث۵۳۲۹)

3.    ایک مرتبہ اَمِیْرُالْمُؤمِنِیْن حضرت سَیِّدُنا عُمر فاروقِ اعظمرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے حضرت سَیِّدُنا مُعاذ بن جَبَل رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کو روتے دیکھا تو پو چھا:کیوں رورہے ہو ؟ عَرْض  کی: میرے رونے کا