Book Name:Riyakari ki Tabahkariyan

رِیاکاری سے بچتے رہو، کیونکہ یہ اللہ عَزَّ  وَجَلَّ کے ساتھ شرک ہے اور قِیامت کے دن ریاکار کو لوگوں کے سامنے چار ناموں سے پکارا جائے گا یعنی ''اے بَدکار! اے دھوکے باز! اے کافر! اے خَسارہ پانے والے! تیرا عمل خَراب ہوا اور تیرا اَجْر برباد ہوا، لہٰذا آج تیرے لئے کوئی حصّہ نہیں، اے دھوکا دینے کی کوشش کرنے والے! اب تُو اپنا ثواب اس کے پاس جا کر تلاش کر جس کے لئے تُوعمل کیا کرتا تھا۔"(الزواجر عن اقتراف الکبائر،الکبیرۃ الثانیۃ،الشرک الاصغر۔۔۔۔۔۔الخ،ج۱،ص۶۸)

اے اِخلاص تُو کہاں ہے؟

    میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!بیان کردہ روایت سے ہمیں بھی عبرت حاصل کرنی چاہیے کہ لوگوں کودکھانے کیلئے عمل کرنے والے کو قیامت کے دن کس قدر ندامت وشرمندگی کا سامنا کرنا پڑے گا۔اوّل تو نَفْس وشیطان ہمیں نیکیاں کرنے نہیں دیتے اوراگر ہم خُوب کوشش کرکے نیک عمل کرنے میں کامیاب ہو بھی جائیں تو نَفْس وشیطان ہماری عِبادت کو مَقْبول ہونے سے روکنے کے لئے اپنا پورا زور لگادیتے ہيں ،اس کے لئے ہماری عِبادت میں کوئی ایسی غَلَطی کروادیتے ہيں ،جو اِسے ضائع کردیتی ہے یا پھر عِبادَت کے بعد ہمارے دل میں نام و نُمُود کی خواہش گھر کر لیتی ہے،کوئی ہماری نیکیوں کا چرچا کرے نہ کرے ،ہم خُود بلاضَرورتِ شَرعی اپنی نیکیوں کا اظہار کرکے'' اپنے مُنہ میاں مِٹھو'' بننے سے باز نہیں آتے اور یوں نَفْس و شیطان کے پھیلائے ہوئے جال یعنی رِیاکاری میں جا پھنستے ہیں ۔مثلاً کوئی کہتا ہے:میں ہرسال رجب، شعبان اور رَمَضان کے روزے رکھتا ہوں (حالانکہ ماہِ رَمَضانُ المبارَک کے روزے تو فرض ہیں پھر بھی وہ ریا کار جو کہ دو ماہ کے نفلی روزے رکھتا ہے اپنی ریاکاری کا وزن بڑھانے کیلئے کہتا ہے میں ہر سال تین ماہ یعنی رَجَب، شعبان اور رَمَضان کے روزے رکھتا ہوں۔ وَلَاحَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ اِلاَّ بِاﷲ۔)کوئی کہتا ہے:میں اتنے سال سے ہر ماہ ایّامِ  بِیْض (یعنی چاند کی 13،14،15تاریخ)کے روزے رکھ رہا ہوں، کوئی اپنے حج کی تعداد