Book Name:Riyakari ki Tabahkariyan

بھی قَبول ہو جائیں گی۔مُطلقًا رِیا سے خالی ہونا بَہُت مشکِل ہے، کوئی شخص رِیا کے اَندیشے سے عبادات نہ چھوڑے ،بلکہ رِیا سے بچنے کی دُعا کرے۔   (مِرآۃ المناجیح ج۷ص۱۲۷)

رِیاکاری کی علامات

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!جس طرح ہر مَرَض کی کچھ علامتیں ہوتی ہیں ،جن سے اُس مرض کی تشخیص (پہچان)ہوتی ہے،اسی طرح مرضِ رِیا کی بھی کچھ علامتیں ہیں۔آیئے! اس کی چند علامات سُنتے ہیں تاکہ اس مَرض کی  اچھی طرح تشخیص ہوجائے تو  اس کا عِلاج کرنے میں آسانی رہے۔چُنانچہ اَمِیْرُالْمُؤمِنِین،مولائے کائنات،حضرت علیُّ المُرتَضٰی،شیرِخدا کَرَّمَ اللہُ تَعَالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْم نے ارشاد فرمایا: رِیاکار کی تین علامتیں ہیں:(1)تنہائی میں ہو تو عمل میں سُستی کرے اور لوگوں کے سامنے ہو تو چُستی دِکھائے (2)تعریف کی جائے تو عمل میں اِضافہ کر دے اور(3)مَذمّت کی جائے تو عمل میں کمی کر دے۔(اَلزَّواجِرُ عَنِ اقْتِرافِ الْکبائِر ج۱ص۸۶)(نیکی کی دعوت ص 80)

 اب ہمیں دِیانت داری کے ساتھ اپنی حالت پر غور کرنا چاہیے کہ عِبادَت کے مُعامَلے میں کہیں ہم تنہائی میں سُستی اور لوگوں کے سامنے چُستی کا مُظاہَرہ تو نہیں کرتے ؟ کہیں ہم نیکی کرنے کے بعد اس کا لوگوں پر بِلاضَرورت اِظہار تو نہیں کردیاکرتے ؟ پھر اگر کوئی اس پر ہماری تعریف کردے تو’’ پُھول کر ‘‘ عمل میں اِضافہ تو نہیں کردیتے ؟ اور تعریف نہ ہونے کی صُورت میں کہیں غمگین تو نہیں ہوجاتے اور اس عمل میں کمی تو نہیں آجاتی؟کہیں ایسا تو نہیں کہ ہمیں لوگوں کے سامنے نیکی کرنے میں بڑی لذّت ملتی ہو،مگر تنہائی میں مَزا بالکل نہ آتا ہو ؟کہیں ہم اپنے بارے میں سیاہ کار، گُنہگار ، مُجرم ،فقیر ،حقیر اور عاجزو مسکین جیسے اَلفاظ لوگوں کے سامنے  کہہ کر اُنہیں مُتأثِّر کرنے کی کوشش تو نہیں کرتے ؟ہم کہیں مذہبی حُلیے سے فائدہ اُٹھاتے ہوئے اپنے سے مُتأثِّر  ہونے والے دُکانداروں سے اس لئے تو سودا