Book Name:Riyakari ki Tabahkariyan

تلاش کرناتاکہ اس کو بدنام کیاجائے، یہ بھی حَرام ہے۔ ان مثالوں کو عَرْض   کرنے کا مَقْصَد یہ ہے کہ  ہم اپنی نیکیوں کوخُود ٹَٹولیں اور غور کریں  کہ کہیں ہمارے کسی عمل میں رِیا  چُھپی ہوئی تَو نہیں؟ کیوں کہ رِیا چِیونٹی کے چلنے کی آہٹ سے بھی زِیادہ پوشیدہ طریقے سے عملِ خَیْر میں داخِل ہو جاتی ہے، اور اُس عمل کو تہہ و بالا کر کے رکھ دیتی ہےاور اس میں مبتلا ہونے کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ ’’ رِیا‘‘ میں جو لذّت ہے وہ نہ عُمدہ غِذاؤں میں ہے نہ ہی مال و دولت کی کثرت میں،اِس سے بچنا بَہُت بَہُت بَہُت ضَروری ہے کہ یہ’’لذّت‘‘ جہنَّم میں پہنچانے والی ہے،لہٰذا اگراپنے کسی نیک عمل میں رِیا کاشائبہ یعنی شک بھی پائیں تو توبہ کریں اور اپنے آپ کو ڈرائیں کہ فرمانِ مُصطَفٰے صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمہے:’’بے شک جہنَّم میں ایک وادی ہے جس سے جہنَّم روزانہ چار سو مرتبہ پناہ مانگتا ہے،اللہ عَزَّ  وَجَلَّنے یہ وادی اُمّتِ محمدیہ عَلٰی صَاحِبِہَا الصَّلوٰۃ ُوَ السَّلَامُ کے اُن رِیاکاروں کے لئے تیّار کی ہے، جو قرآنِ پاک کے حافِظ،غیرُ اللہ کے لئے صَدَقہ کرنے والے، اللہ عَزَّوَجَلَّکے گھر کے حاجی اور راہِ خدا عَزَّ وَجَلَّ میں نکلنے والے ہوں گے۔‘‘ اَلْاَمَان وَالْحَفِیْظ۔ (اَلْمُعْجَمُ الْکبِیرج۱۲ص۱۳۶حدیث ۱۲۸۰۳)

بچا لے رِیا سے بچا یاالٰہی                          تُو اِخْلاص کر دے عطا یاالٰہی

صَلُّوا عَلَی الْحَبیب!        صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

(نیکی کی دعوت، حصہ اول، ص۷۳ تا ۷۹، ملخصاً)

عمل نہ چھوڑیئے، علاج کیجئے!

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! ذراغور کیجئے کہ رِیا کاری کیسا خطرنا ک  عمل ہے  کہ دُنیا میں ہونے والی تھوڑی سی واہ واہ ، جھوٹی عزت اور دوسروں سے چند سِکّوں کے حُصُول کے لئے اپنے اَعمال کی تشہیر کرنا کل بروزِ قیامت جہنّم کی اُس وادی میں ڈلوا سکتا ہے جس سے خُود جہنّم بھی روزانہ  چار سو بار پناہ