Book Name:Riyakari ki Tabahkariyan

وَجَلَّ!مجھے اس دُشمن کے مکروفَریب سے بچا لے،اے اللہ  عَزَّ  وَجَلَّ!میں اِس بات سے تیری پناہ چاہتا ہوں کہ لوگوں کی نظر میں تومیرا حال بَہُت اچّھا ہو،وہ مجھے نیک اور پرہیز گار سمجھتے رہیں مگر تیرے دربار میں سَزاکا حقدار ٹھہروں۔(نیکی کی دعوت ص84)

حُبِّ دُنیا سے تُو بچا یارَبّ                      عاشقِ مُصطَفٰے بنا یارَبّ

حِرصِ دُنیا نکال دے دل سے                  بس رہوں طالبِ رِضا یارَبّ

                                                                                                                 (وسائلِ بخشش، ص ۷۹، ۸۱)

صَلُّوا عَلَی الْحَبیب! صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

 (2)رِیاکاری کے نُقصانات پیشِ نظر رکھئیے!

رِیاکاری کا دوسرا عِلاج یہ ہے کہ ہم  اِس کی آفتوں کو پیشِ نظر رکھیں،کیونکہ آدمی کا دل کسی چیز کواُس وَقْت تک ہی پسند کرتا ہے جب تک وہ اُسے نَفْع بخش اورلذیذ نظر آتی ہے،مگر جب اُسےاُس  شے کے نُقصان دہ ہونے کا پتہ چلتاہے تو وہ اُس سے بچتا ہے،مثلاً ایک اسلامی بھائی شہد کو اس کی لذّت اور مِٹھاس کی وَجہ سے بَہُت پسندکرتا ہے، لیکن اگر اُسے یہ بتادیا جائے کہ یہ شہد جسے تم پینے جارہے ہو،اِس میں زہر ملاہوا ہے، تو وہ اُس میں مَوْجُود  مِٹھاس کو نہیں زہرکو دیکھے گا اور اسے ہرگزہرگز نہیں پیئے گا ۔ اِسی طرح لوگوں پر اپنا نیک عمل ظاہِر کرنے اور ان کی طرف سے واہ واہ ہونے میں یقیناً نَفْس کو بڑی لذّت ملتی ہے، لیکن اگر ہم اِس لذّت کے بجائے رِیاکاری کے نُقصانات ذِہْن میں رکھیں، تو اس سے بچنا ہمارے لئے قدرے آسان ہوجائے گا ۔(نیکی کی دعوت ص84 ملخصاً)

(3)رِیاکے اَسْباب کا خاتِمہ کیجئے

مرضِ ریا کا تیسرا عِلاج ،اس مرض کے اَسْباب کا خاتمہ ہے۔کیونکہ ہر بیماری کا کوئی نہ کوئی سبب ہوتا ہے، اگر سبب مٹادیا جائے تو بیماری بھی رُخْصت ہوجاتی ہے۔اِسی طرح رِیاکاری کے بھی بُنیادی طور پر تین