Book Name:Riyakari ki Tabahkariyan

سے ضائع ہوچکے ہیں، تو ذرا سوچئے اُس  مشکل گھڑی میں اُس شخص  کی کیفیَّت کیا ہوگی؟اور اُسے  کتنا اَفْسوس ہوگا کہ زِنْدگی بھر جن اَعْمال کو وہ اپنے لیے توشۂ آخرت  اور نَجَات کا ذَرِیْعہ سمجھتا رہا،اب یومِ حِساب ان میں سے کوئی بھی باقی نہیں رہا، زندگی بھر کی کمائی ہاتھ سے جاتی رہی۔تمام عمر یہی سوچتا رہا کہ میرے پاس نیکیوں کا خزانہ ہے ،اوربروزِ قیامت  حَسْرت و یاس (نااُمیدی )کی تصویر بنا کھڑا ہوگا۔لہٰذا ضَروری ہے کہ ہم  اِس دُنیاہی  میں اپنے اَعْمال پرغور کرکے”رِیَاکا ری“ جیسی خوفناک اور ہولناک آفت سے پیچھا چُھڑا لیں۔ہمیں  اپنے اَعْمال پر غورکرنا چاہیے کہ کہیں ہمارےکسی نیک عمل میں دِکھاوا تو شامل نہیں؟ ہم جب بھی کوئی نیک عمل کرتے ہیں تو اُس سے مقصود، رَبّ عَزَّ  وَجَلَّ کی رِضا ہوتی ہے یا ما ل و زَر کا حُصُول یا کوئی اور دُنیاوی فائدہ ؟ لوگوں کے سامنےتو نیک اَعْمال بڑی خُوش اُسْلُوبی  اور اچھے اَنداز سے کرتے ہیں، تنہائی میں ہمیں  کیا ہوجاتا ہے،کہیں اِس کی وجہ رِیاکاری تو نہیں ؟لہٰذا آج ہی اپنے اعمال کا مُحَاسَبَہ کرتے ہوۓ اپنی اِصْلاح کر لیجئے!ورنہ کل بروزِ قیامت سِواۓ اَفسوس  ونَدامت کے کچھ ہاتھ نہ آۓ گا۔ اگر اپنا مُحَاسَبَہ کرنے کا ذِہْن نہیں بنتا یا اِس بات کی وَجہ سے پریشان ہیں کہ میں اپنے اعمال کا مُحَاسَبَہ  کس طرح کروں ؟مجھے تو صحیح طور پر اپنا مُحَاسَبَہ  کرنا بھی نہیں آتا ،تو گھبرائیے مت ! صِرْف ایسے اَفراد کی صُحْبت اِخْتیا ر  کرلیجئے کہ جواپنے اَعْمال کامُحَاسَبَہ کرنا جانتے ہوں ،ایسے ماحول کو اپنا لیجئے جہاں مُحَاسَبَہ  کرنےکا مدنی ذِہْن دیا جاتا ہو۔ یاد رکھئیے !کہ اِصْلاح و تربیَّت کے مُعامَلے میں ماحول کا بڑا گہرا اَثْر ہوتا ہے،اگر ماحول تبدیل نہ کیا جائے تو اِصلاح وتربیَّت کی تمام تَر کوششیں بھی اکثر رائیگاں ہوجاتی ہیں،اچھی  صُحْبت اور پاکیزہ  ماحول پانے کا ایک بہترین ذَرِیْعہ دعوتِ اسلامی کا مَدَنی ماحول اور خُصُوصاً مدنی قافلوں میں سفراور مَدَنی اِنْعامات پر عمل کرنا بھی ہے۔ جی ہا ں! جب آ پ عاشقانِ رسول کے ہمراہ مدنی قافلوں  میں سفر کریں گے، تو  اِنْ شَآءَاللہعَزَّ  وَجَلَّ آپ کو مَدَنی اِنْعامات پر عمل اور روزانہ فکرِ مدینہ کے ذَریعے سابِقہ اعمال پر غوروفکر کرنے کا موقع ملے گا اور گُزشتہ گناہوں سے تائب ہو کر آئندہ ان سے بچنے کا بھی ذِہْن بنے گا۔