Book Name:Niyyat ki Ahmiyat

(تَن۔زی۔ہی)ہے اور مقصد یہ ہے کہ مرد کو بناؤ سنگھار میں مشغول نہ رہنا چاہیے(بہارِ شریعت ج۳ص۵۹۲ ) امام مناوی عَلَیْہِ رَحمَۃُ اللّٰہ ِالْقَوِی فرماتے ہیں: جس شخص کو بالوں کی کثر ت کی وجہ سے ضرورت ہو وہ مُطلقاً روزانہ کنگھی کر سکتا ہے (فَیضُ القدیرج۶ ص۰۴ ۴ ) خبارگاہِ رضویت میں ہونے والے سُوال و جواب ملاحَظہ ہوں ، سُوال:کنگھاداڑھی میں کس کس وقت کیا جائے؟ جواب :کنگھے کے لیے شریعت میں کوئی خاص وَقت مقرر نہیں ہے اِعتِدال(یعنی مِیانہ رَوی) کا حُکم ہے، نہ تو یہ ہو کہ آدمی جناتی شکل بنارہے نہ یہ ہو کہ ہر وقت مانگ چوٹی میں گرفتار(فتاوٰی رضویہ ج۲۹ ص۹۲ ، ۹۴ ) ٭کنگھی کرتے وقت سیدھی طر ف سے ابتدا کیجئے چنانچہ اُمُّ الْمؤمِنین حضرتِ سیِّدَتُنا عائِشہ صدّیقہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہا فرماتی ہیں: شَہَنشاہِ خیر الانام صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وسلَّمہر کام میں دائیں(یعنی سیدھی)جانب سے شُروع کرنا پسند فرماتے یہاں تک کہ جُوتا پہننے ،کنگھی کرنے اور طہار ت کرنے میں بھی ( بُخاری ج۱ ص ۸۱ حدیث ۱۶۸ )شارِحِ بخاری حضرتِ علّامہ بدرُالدّین عینی حنفی عَلَیْہِ رَحمَۃُ اللّٰہ ِالْقَوِی اِس حدیثِ پاک کے تحت لکھتے ہیں:یہ تین چیزیں بطورِ مثال ارشاد فرمائی گئیں ہیں،ورنہ ہر کام جوعزّت اوربُزُرْگی رکھتا ہے اُسے سیدھی طرف سے شروع کرنا مستحب ہے جیسے مسجِد میں داخِل ہونا ،لباس پہننا ، مِسواک کرنا ، سُرمہ لگانا ، ناخن تَراشنا، مُونچھیں کاٹنا، بغلوں کے بال اُتارنا، وُضُو ،غسل کرنااور بیتُ الخلا سے باہَر آنا وغیرہ اور جس کام میں یہ (یعنی بُزُرگی والی )بات نہیں جیسے مسجد سے باہَر آنے،بیتُ