Book Name:Niyyat ki Ahmiyat

تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وسلَّمجب تیل استعمال فرماتے تو پہلے اپنی اُلٹی ہتھیلی پر تیل ڈال لیتے تھے ،پھر پہلے دونوں اَبروؤں پر پھر دونوں آنکھوں پر اور پھر سرِمبارک پر لگاتے تھے  (کَنْزُ الْعُمّال ج۷ ص۴۶ رقم ۱۸۲۹۵)٭’’طَبَرانی‘‘ کی روایت میں ہے: سرکارِنامدار، مدینے کے تاجدار صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وسلَّم جب داڑھی مبارک کوتیل لگاتے تو  ’’ عَنْفَقَہ‘‘(یعنی نچلے ہونٹ اور ٹھوڑی کے درمیانی بالوں) سے اِبتِداء فرماتے تھے (اَلْمُعْجَمُ الْاَ وْسَط ج۵ص۳۶۶حدیث ۷۶۲۹)٭ داڑھی میں کنگھی کرنا سنّت ہے (اَشِعَّۃُ اللَّمعات ج۳ ص۶۱۶ ) ٭بغیربِسمِ اﷲ پڑھے تیل لگانا اور بالوں کو خشک اور پَراگندہ ( پَرا۔گندہ یعنی بکھرے ہوئے) رکھنا خلافِ سنّت ہے ٭حدیث ِ پاک میں ہے: جو بغیر بِسمِ اﷲ پڑھے تیل لگائے تو 70 شیاطین اس کے ساتھ شریک ہو جاتے ہیں (عَمَلُ الْیَوْمِ وَاللَّیْلَۃِ لابن السنی ص۳۲۷ حدیث ۱۷۳)٭حُجَّۃُ الْاِسلام حضرت سیِّدُنا امام محمدبن محمد بن محمد غزالی عَلَیْہِ رَحمَۃُ اللّٰہ ِالوَالِی نقل کرتے ہیں، حضرتِ سیِّدُنا ابوہریرہ  رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہ فرماتے ہیں:ایک مرتبہ مؤمن کے شیطان اور کافر کے شیطان میںملاقات ہوئی،کافر کا شیطان خوب موٹاتازہاور اچّھے لباس میں تھا ۔ جبکہ مومِن کا شیطان دُبلاپتلا، پَراگندہ( یعنی بکھرے ہوئے) بالوں و۱لا اور بَرَہنہ (بَ۔رَہْ ۔ نہ یعنی ننگا) تھا۔ کافر کے شیطان نے مومن کے شیطان سے پوچھا: آخِر تم اتنے کمزور کیوںہو؟اُس نے جواب دیا:میں ایک ایسے شخص کے ساتھ ہوں جو کھاتے پیتے وَقت بِسمِ اﷲ شریف پڑھ لیتاہے تو میں بھوکا وپیاسا رہ جاتا ہوں ،جب تیل لگاتا ہے