اختلاف رائے کی احتیاطیں

(یہ مکتوب شیخِ طریقت، امیرِ اہلسنّت دَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ کی طرف سے نظرِ ثانی اور قدرے تغیُّر کے ساتھ پیش کیا جارہا ہے۔)

میرے پیارے مَدَنی بیٹے!تنظیم سے وابَستہ رہنے اور اِسلامی بھائیوں کے ساتھ مَدَنی کام کرنے میں بسا اَوقات ذِہنی ہم آہَنگی کا فُقْدان ہوجاتا اور بعض مُعامَلات میں اِختلافِ رائے کی صورتیں پیدا ہوجاتی ہیں۔ایسے مَواقِع پر زَبان کی اِحتیاط کے تقاضے بڑھ جاتے ہیں، خُلُوص و لِلّٰھِیَّت اور صَبْر و شِکِیبائی کے ساتھ مسائل کا حل تلاشا جائے تو رحمتِ الٰہی شاملِ حال ہوجاتی اور بہتریوں کے دروازے کُھل جاتے ہیں۔

دونوں جہانوں کی بھلائیوں پر مَبْنی مَدَنی پھول

٭اگر کوئی ہمیں ہماری غَلَطی بتائے تو ضِد وبحث میں اپنا اور دوسروں کا قیمتی وقْت برباد کئے بغیر بتانے والے کو اپنا محسن تصوّر کرتے ہوئے شکریہ کے ساتھ فوراً غَلَطی تسلیم کر کے اِزالہ کر دینے میں دنیا و آخرت کی بھلائی ہے۔ ٭اپنے ذمّے داران کی اِطاعت کرتے ہوئے طے شُدہ تنظیمی اُصولوں پر کارْبَند رہنے والے کا وَقار بلند ہوتا اور اسلامی بھائیوں کے دِلوں میں اس کیلئے جگہ بنتی ہے نیز وہ تنظیمی خطاؤں سے بھی محفوظ رہ سکتا ہے۔ ٭تنظیمی اُصولوں اور ذمّے داروں پر تنقید، اپنے تَجْرِبات کو بُنیاد بنا کر اُصولوں سے ہَٹ کر کام کرنا وغیرہ اکثر گناہوں کے دروازے کھولتا اور تنظیمی ماحول کو پَراگندہ کرتا ہے۔ ٭جس تنظیم میں رہنا ہو اُس میں دَوَام پانے کی صِرْف ایک صورت ہے اور وہ یہ کہ جہاں جہاں شریعت مَنْع نہ کرے وہاں اُس کے طریقِ کار پر آنکھیں بند کر کے عمل کیا جائے۔ ٭اگر کوئی اُصول یا طریقِ کار سمجھ میں نہ آئے تو صِرْف انہیں سے رُجوع کیا جائے، جنہوں نے وہ اُصول وغیرہ وَضع کیا (یعنی بنایا) ہو، خبردار! کسی اَندھے گونگے اور بہرے تو کیا پتّھر کے آگے بھی تنظیمی پالیسیوں پر اِعتِراض نہ کیا جائے، کسی کی تنظیمی خطا کا دوسروں کے آگے بِلا کسی شرعی مَصْلِحَت کے خواہ مخواہ تذکرہ کرنے سے اکثر غیبتوں، تُہمتوں، بدگمانیوں اور طرح طرح کے فتنوں کے دروازے کُھلتے ہیں، مُمْکِنہ صورت میں براہِ راست اُسی سے بات کر لی جائے جس سے خطا سَرْزَد ہوئی، بصورتِ دیگر دعوتِ اسلامی کی تنظیمی (جو کہ عام طور پر مَدَنی کام کرنے والوں کو معلوم ہوتی ہے اُس) ترکیب کے مطابِق مسئلہ حل کرنے کی کوشش کی جائے پھر بھی ناکامی ہو جائے تو بَہ اجازتِ شرعی چُپ سادھ لی جائے۔ جو ان مَدَنی پھولوں کو اپنے دل کے مَدَنی گلدستے میں سجا کر رِضائے الٰہی کیلئے خُوب اِخلاص کے ساتھ دعوتِ اسلامی کے مَدَنی کاموں میں مشغول ہو، راہِ دین میں آنے والی آزمائشوں پر صبْر کرے، دُشواریاں نرمی اور حکمتِ عملی سے دُور کرے، اِنْ شَآءَ اللّٰہ ضرور کامیابی اس کے قدم چومے گی۔

شکایت کرنے/مشورہ دینے کا مُفید طریقہ: شکایت یا مشورہ نمبر وار کم الفاظ میں مَعَ نام و شناخت، ایڈریس، تاریخ و فون نمبر، واٹس ایپ نمبر وغیرہ لکھ کر ذمّے دار کے حوالے کیا جائے۔ زبانی مشورے اور شکایتیں ایک تو مکمّل یاد رہنا مشکل اور دوسرے غلط فہمی ہوجانے کا بھی اندیشہ رہتا ہے۔

دس ہزار درہم سے بھی قیمتی بات(حکایت):کسی دانا (عقل مند) شخص نے اپنے رفیق (ساتھی) سے کہا: کیا میں تمہیں ایسے دو اَشعار نہ سناؤں جو 10 ہزار درہم سے بھی بہتر ہیں؟ تو رفیق نے کہا: وہ اَشعار کون سے ہیں؟ دانا شخص نے جو عربی اَشعار پڑھے ان کا تَرجَمہ حاضر ہے:(1)رات کے وقْت گفتگو کرو تو اپنی آواز پَست (یعنی دھیمی) رکھو اور دن کے وقْت بولنے سے پہلے اِدھر اُدھر دیکھ لیا کرو (2)کیونکہ بات اچھّی ہو یا بُری جب منہ سے نکل جاتی ہے تو پھر واپس نہیں آتی۔(احیاء العلوم،ج2، ص292)

بشر رازِ دِلی کہہ کر ذلیل وخوار ہوتا ہے

نکل جاتی ہے جب خوشبو تو گُل بے کار ہوتا ہے

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْبْ! صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد


Share

Articles

Comments


Security Code