تقریظ کے طلبگار کے لئے اعتذار

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْم

سگِ مدینہ ابو بلال محمد الیاس قادری رضوی عُفِیَ عَنْہُ کی جانب سے عزیزی مُحِبِّی۔۔۔ کی خدمت میں مَدَنی مٹھاس سے تَر بتر خوشبودار سلام:

اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ وَرَحْمَۃُ اللہِ وَ بَرَکَاتُہ!

اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْن عَلٰی کُلِّ حَال!

اللہ عَزَّ وَجَلَّ آپ کو دارَین کی مَسَرَّتیں اور شادکامیاں نصیب فرمائے۔ اللہ عَزَّ وَجَلَّ آپ کی مَغْفِرت فرما کر آپ کو اپنے پیارے پیارے محبوب، دانائے غُیُوب صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کا جنّت الفِردوس میں پڑوس عطا کرے۔ اللہ تبارک و تعالیٰ یہ دُعائیں آپ کے صدقے مجھ جنَّتُ الفِردوس کے طلبگار کے حق میں بھی قبول فرمائے۔ آمین

پیارے اسلامی بھائی! کسی کتاب پر تأثرات  لکھنے کے لیے اُس کا بِالْاِسْتِیْعَاب (مکمل طور پر) مُطالَعہ کیا جائے اور حسبِ ضرورت دیئے گئے حوالہ جات کو کُتُبِ مُحَوّلَہ (حوالے والی کتابوں) سے ملایا جائے، یہ میرا خیال ہے۔

اب اپنے اس اُصول پر عمل کرنے جاؤ ں تو اس کے لیے اچھا خاصا عِلم اور ڈھیروں وقت دَرْکار ہے اور سگِ مدینہ عُفِیَ عَنْہُ دونوں ہی معاملات میں قطعاً مجبور و معذور ہے۔ اگر اپنی تصنیف یا تالیف سے اُمّت کو نفع پہنچانا مقصود ہو تو میری رائے یہ ہے کہ صِرْف و صِرْف اَ کابِر عُلَمائے اہلسنّت کی خدمت میں رُجوع کرنا چاہیے تاکہ شَرْعی، عِلْمی یا فَنِّی اَغْلاط ہوں تو دُرُست کی جاسکیں۔ اس طرح اِسلامی کتاب کی اِفادِیت کو مدینے کے 12 بارہ چاند لگ سکتے ہیں اور اُمّت کو بہت فیض مل سکتا ہے کہ حدیثِ پاک میں ہے:”خَیْرُ النَّاسِِ مَنْ یَّنْفَعُ النَّاس یعنی لوگوں میں بہتر و ہ ہے جو لوگوں کو نفع پہنچائے۔“(کنز العمال،ج 8،ص54، جزء: 16، حدیث: 44147)

مجھے میری عِلمی بے بضاعتی (بے سامانی) اور عَدِیمُ الْفُرْصَتی (فرصت نہ ہونے) کے سبب معذور رکھیں۔ تبلیغِ قرآن و سنّت کی عالمگیر غیر سیاسی تحریک ”دعوتِ اسلامی“ کے مُتعدّد کام بھی کرنے ہوتے ہیں۔ پاکستان کے علاوہ دیگر مُمالِک کے عُلَمائے اہلسنّت کی بھی ایک تعداد سگِ مدینہ عُفِیَ عَنْہُ کے ساتھ حُسنِ ظن رکھتی ہے اور گاہے گاہے اپنی تحریرات پر تأثرات کا مُطالَبہ رہتا ہے، مجھ سے تو سب کے لیے معذِرت نامہ تحریر کرنا بھی دُشوار ہوتا ہے لہٰذا میری بے ربط تحریر کا عکس حاضرِ خدمت ہے، محسوس نہ فرمائیے گا۔ میری معذرت کو قبول فرما لیجئے۔ وَالْعُذْرُ عِنْدَ کِرَامِ النَّاسِ مَقْبُوْلٌ (یعنی مہربان لوگ معذرت قبول کر لیتے ہیں)۔ بے حساب مغفرت کی دعا کا ملتجی ہوں۔وَالسَّلَامُ مَعَ الْاِکْرَام


Share

Articles

Comments


Security Code