Book Name:Esal e Sawab Ki Barkatain

قبر پر تَر ٹہنی رکھنے کی برکت

بخاری شریف میں ہے:حضرت عبد اللہ بن عبّاس رَضِیَ اللہُ عنہما فرماتے ہیں: ایک مرتبہ پیارے آقا، مکی مَدَنی مصطفےٰصَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم دو قبروں کے قریب سے گزرے، آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے اُنہیں دیکھ کر فرمایا: ان دونوں قبر والوں کو عذاب ہو رہا ہے اور عذاب بھی کسی بڑے جُرْم کی وجہ سے نہیں ہو رہا (یعنی یہ جس گُنَاہ میں مبتلا تھے، وہ ایسے نہیں تھے کہ جن سے بچنا بہت دُشوار ہو) * ان میں سے ایک پیشاب کے چھینٹوں سے نہیں بچتا تھا * اور دوسرا چغلی کھاتا تھا۔ پِھر پیارے آقا، محبوبِ خُدا صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے ایک تَر ٹہنی لی، اسے دو ٹکڑے کیا، ایک حِصّہ ایک قبر پر اور دوسرا حِصَّہ دوسری قبر پر گاڑھ دیا۔ صحابۂ کرام رَضِیَ اللہُ عنہم نے اس کی حکمت پوچھی تو فرمایا: لَعَلَّهُ اَنْ يُخَفَّفَ عَنْهُمَا مَا لَمْ يَيْبَسَا اُمِّید ہے کہ جب تک کہ ٹہنیاں نہیں سُوکھیں گی، ان مُرْدَوں کے عذاب میں کمی رہے گی۔([1])

شَدائد نَزع کے کیسے سَہوں گا یارسولَ اللہ!

اندھیری قبر میں کیسے رہوں گا یارسولَ اللہ!

برائے نام دردِ سر سہا جاتا نہیں مجھ سے

عذابِ قبر کیسے سہ سکوں گا یارسولَ اللہ!

یہاں چِیونٹی بھی تڑپا دے مجھے تو قبر کے اندر

میں  کیونکر  ڈنک  بچھّو  کے  سہوں  گا  یارسولَ اللہ!([2])

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                               صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد


 

 



[1]...بخاری، کتاب الجنائز، باب الجرید علی القبر، صفحہ:381، حدیث:1361۔

[2]...وسائلِ بخشش، صفحہ:322، 323 ملتقطاً۔