Book Name:Esal e Sawab Ki Barkatain

اے عاشقانِ رسول! یہ ضروری نہیں کہ جو قبر میں اُترے، وہ سب گنہگار ہی ہوں، الحمد للہ! بہت سارے نیک پرہیز گار بھی ہوتے ہیں بلکہ لاکھوں اَوْلیائے کرام رَحمۃُ اللہِ علیہمبھی تو مَزارات میں آرام فرما ہیں۔ بہر حال! مقصد صِرْف اتنا ہے کہ ہمارے دِل میں فوت شدگان کے لئے نَرم گوشہ ہونا چاہئے، ہمارے دِل میں یہ لگن ہونی چاہئے کہ جو مسلمان دُنیا سے جا چکے، ہم نے انہیں بھولنا نہیں ہے، یادرکھنا ہے۔ اَوْلیائے کرام اور نیک لوگوں کو یاد رکھیں گے تو اُن کا فیضان ہمیں نصیب ہو گا اور عام مسلمانوں کو یاد رکھیں گے، ان کے لئے دِل میں نَرم گوشہ رکھیں گے تو ہمیں بھی برکتیں ملیں گے، ان کا بھی بھلا ہو گا۔ اللہ پاک ہم پر کرم فرمائے، کاش!رَحْمَۃٌ لِّلْعَالَمِین صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کافیضان نصیب ہو اور ہم زِندوں اور مُردَوں سب ہی مسلمانوں کے حق میں رحمدِل ہو جائیں۔  اٰمِیْن بِجَاہِ  خَاتَمِ النَّبِیّٖن صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم

فوت شدگان پر رحم کے طریقے

پیارے اسلامی بھائیو! ہم اپنے فوت شُدگان کے لئے کیا کیا کر سکتے ہیں؟ کس کس اَنداز میں انہیں فائدہ پہنچا سکتے ہیں؟ قرآن و حدیث میں اس کے 2طریقے بتائے گئے ہیں:

(1):دُعائے مغفرت کیا کیجئے!

فوت شدگان کے ساتھ رَحمدِلی کرنے کا پہلا طریقہ ہے: دعائے مغفرت کرنا۔ حدیثِ پاک میں ہے: قبر میں مُردَے کی حالت ڈوبتے انسان جیسی ہے(یعنی جس طرح ڈوبنے والے کو تنکے کا سہارا ہوتا ہے، وہ چھوٹاسا تنکا بھی دیکھ لے تو بڑی اُمِّید کے ساتھ اسے پکڑتا ہے کہ شاید اسی کے سہارے ڈوبنے سے بچ جاؤں،قبر میں مُردَے کی حالت بھی ایسی ہی ہوتی ہے) وہ شدّت