Book Name:Esal e Sawab Ki Barkatain

* اصلاحِ اُمّت کے عظیم جذبہ کے تحت مختلف شہروں اور ملکوں کا سفر کیا * بالآخر سندھ تشریف لائے ، یہاں ہزاروں لوگوں کو اسلام کی دولت سے مالا مال کیا *آپ ایک زبردست عالم دین بھی تھے، آپ نے سندھ کے شہر سیہون شریف میں فِقهُ الْاِسلام نامی مدرسہ بنایا، کہا جاتا ہے کہ اس دور میں پورے سندھ میں کوئی مدرسہ ایسا عالی شان نہ تھا *آپ نے کئی کتابیں بھی لکھیں* آپ  سنّتوں کی خدمت کرتے  کرتے  21 شَعبانُ الْمُعَظَّم 673 ہجری کو انتقال فرما گئے۔([1]) *ہر سال 18 شَعبانُ الْمُعَظَّم سے لے کر 20 شَعبانُ الْمُعَظَّم  تک  سیہون شریف سندھ میں آپ رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ  کا عرس مبارک ہوتا ہے۔([2])

ہم کو تو ہر اک ولی سے پیار ہے                                                    اِنْ شَآءَ اللہ اپنا بیڑا پار ہے

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                               صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد

بارش برسنے لگی

منقول ہے  کہ ایک بار  سىہون شرىف اور اس کے اردگردکے علاقوں مىں شدید قحط پڑ گیا،  صورتِ حَا ل اس قَدر خوفناک ہو گئی کہ زِندہ بچنے  کى کوئى  اُمىد دِکھائى نہ دىتى تھى۔ آخر کار اہلِ علاقہ اکٹھے  ہو کر آپ رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کی خَانْقَا ہ کے گرد جمع ہوئے  اور فریاد کرنے  لگے۔  حضرت لَعْل شَہباز قلندر رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ  نے لوگوں سے فرمایا :  تم سب لوگ اللہ پاک کى بارگاہ مىں گناہوں سے  سچی توبہ کرو اور مىرے  ساتھ دُعا مانگو! لوگوں نے  فوراً اللہ  پاک سے اپنے  گناہوں کى معافى مانگی اور توبہ واِستغفار کرنے  لگے ۔ آپ نے  اللہ پاک کی بارگاہ  میں بارش اور خُوشحالی کی دعاکی۔ کہا جاتا ہے  کہ ابھى آپ دُعا مانگ کر اپنے  حُجرۂ مُبارَکہ مىں


 

 



[1]... فیضانِ عثمان مَروَندی، صفحہ:5ـ36ملتقطاً۔

[2]... حضرت لعل شہباز قلندر کے 100 واقعات، صفحہ:144۔