Book Name:Esal e Sawab Ki Barkatain

قیامت تک لہراتے رہیں گے۔

ایک مسئلے  کی وضاحت

خیال رہے! شرعِی مسئلہ ہے کہ اگر میّت کا وَلِیْ (یعنی بہت قریبی رشتے دار جیسے باپ یا بیٹا وغیرہ) جنازے میں شریک نہ ہو سکے تو اس کے لئے اجازت ہے کہ تین دِن سے پہلے پہلے قبر پر جا کر نمازِ جنازہ پڑھ سکتا ہے۔ ہمارے آقا ومولیٰ، مکی مَدَنی مصطفےٰ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم تو ہر مسلمان کے اس کی جان سے بھی زیادہ مالِک ہیں، اس لئے آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے اُن صحابیہ رَضِیَ اللہُ عنہا کی قبر پر نمازِ جنازہ ادا فرمائی۔ ([1])

فوت شدگان پر رحم کیجئے!

پیارے اسلامی بھائیو! ہمیں بھی ادائے مصطفےٰ کو اپنانا چاہئے، اس دُنیا میں تو ہم ایک دوسرے پر رَحم کھا ہی لیتے ہیں* کوئی بھوکا نظر آجائے تو ہمیں اس پر رحم آ ہی جاتا ہے*پیاسوں کو پانی پِلا ہی دیتے ہیں*کسی دُکھیارے کو دیکھ کر اس کا دُکھ دُور نہ کر سکیں تو تَسلِّی بھرے چند جملے بھی بول ہی لیتے ہیں۔ یہ بھی بہت اچھی بات ہے مگر یاد رکھئے! ہمارے وہ *دوست *رشتے دار*ہمارے جاننے والے *بلکہ ہمارے سارے مسلمان بھائی جو اس دُنیا سے چلے گئے، قبر میں اُتر گئے، وہ ہماری رَحَمدِلی کے زیادہ حقدار ہیں۔ علّامہ اسماعیل حَقّی رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہلکھتے ہیں: فوت شُدگان بالخصوص مرحُوم والدین اور اَسَاتِذہ کے حق میں رحمدِل ہونا مسلمانوں پر لازِم اور ضروری ہے۔([2])

جانے والوں سے رابطہ رکھنا                                                              دوستو رَسْمِ فاتحہ رکھنا


 

 



[1]... فتاوٰی رضویہ، جلد:9، صفحہ:291 ملخصاً۔

[2]...روح البیان، پارہ:28، سورۂ حشر، زیرِ آیت: 10، جلد:9، صفحہ:433۔