Book Name:Faizan e Hazrat Imam Jalal Uddin Suyuti

آئیں گے، سُوال یہ ہے کہ ہم جیسے اپنی دوسری تمنّائیں پُوری کرنے کے لئے دِن رات محنت کر لیتے ہیں، کیا اس تمنّا کے لئے بھی کبھی محنت کی ہے؟ نعمتِ دِیدار سے نوازنا یا نہ نوازنا یہ اُن سرکار  صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی مرضی ہے، ہماری طرف سے طلب تو پکّی ہونی چاہئے، کسی کو گھر بُلانا ہو تو وہ آئے یا نہ آئے، آدمی گھر کی تو صفائی ستھرائی رکھتا ہی ہے کہ نجانے آنے والا کب آ جائے،محبوبِ عالی شان، مکی مدنی سلطان  صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم تشریف لائیں یا نہ لائیں، یہ اُن کی مرضی، ہمیں تو چاہئے کہ دِل اور آنکھیں ان کی راہوں میں بچھائے رکھیں، اپنا دِل اُن کے عشق سے، اُن کی سنّتوں کی محبّت سے سجا سنوار کر رکھیں۔ افسوس! ہم سے یہ بھی نہیں ہو پاتا...!! کاش! ہمیں شوقِ دیدارِ مصطفےٰ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نصیب ہو جائے۔سیدی اعلیٰ حضرت رحمۃُاللہ ِعَلَیْہ فرماتے ہیں:   

لطف اُن کا عام ہو ہی جائے گا  شاد ہر ناکام ہو ہی جائے گا

جان دے دو وعدۂ دیدار پر       نقد اپنا دام ہو ہی جائے گا

یادِ ابرو کر کے تڑپو بلبلو!      ٹکڑ ٹکڑے دام ہو ہی جائے گا([1])

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                               صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد

امام سُیُوطِی اور شوقِ عِلْمِ حدیث

پیارے اسلامی بھائیو!امام جلالُ الدِّیْن سُیُوطِی شافعی رحمۃُاللہ ِعَلَیْہ کو عِلْمِ دین کا بہت شوق تھا،آپ کثرت کے ساتھ کتابیں پڑھتے،بڑے ذوق و شوق کے ساتھ عِلْمِ دین سیکھتے بھی تھے اور دوسروں تک عِلْم کی باتیں پہچاتے بھی تھے۔آپ عِلْمِ تفسیر، عِلْمِ حدیث، عِلْمِ فقہ اور عِلْمِ


 

 



[1]...حدائقِ بخشش،صفحہ:40 ،41ملتقطًا۔