Book Name:Faizan e Hazrat Imam Jalal Uddin Suyuti

امام سُیُوطِی بابرکت شخصیت ہیں

دیکھئے!امام سُیُوطِی شافعی رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کی عادتِ کریمہ تھی، آپ نیک لوگوں کی خدمت میں حاضِر ہوتے، ان کی صحبت  میں بیٹھتے اور ان سے تَبَرُّک کرتے (یعنی ان سے اور ان سے نسبت رکھنے والی چیزوں سے بَرَکَت لیا کرتے) تھے، آپ پر کرم ہوا، اللہ پاک نے آپ کو بھی بابَرَکَت بنا دیا۔ چنانچہ آپ کے شاگرد شیخ عبد القادِر شاذِلی رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ لکھتے ہیں:*لوگ امام سُیُوطِی رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ سے بہت عقیدت رکھتے تھے*لوگ آپ  سے ایسی ہی عقیدت اور محبّت رکھتے تھے جیسی عالِمِ مدینہ امام مالِک رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ سے رکھی جاتی تھے *لوگ آپ کی کتابیں بڑی رغبت سے خریدتے، انہیں پڑھتے اور کاپیاں بنا کر آگے پہنچایا کرتے تھے *لوگوں کو آپ سے اس حد تک عقیدت تھی کہ آپ کے نام کی مَنَّت مانتے کہ اگر اللہ پاک مجھے بیٹا عطا فرمائے تو میں امام سُیُوطِی رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کی نسبت سے اس کا نام عبد الرحمٰن رکھوں گا۔([1])

سُبْحٰنَ اللہ!پیارے اسلامی بھائیو!یہ ہے نیک لوگوں سے مُحَبَّت و عقیدت رکھنے کا فائدہ...!! امام سُیُوطِی رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ نیک لوگوں کا ادب کرتے، ان سے برکتیں لیتے تھے، اللہ پاک نے انہیں بھی بڑا عالِم، فاضِل، نیک بزرگ اور بابرکت بنا دیا۔ ہمیں بھی چاہئے کہ اپنے بڑوں ، نیک لوگوں ، اَوْلیائے کرام کا ادب بھی کریں، ان کی خدمت میں حاضِری بھی دیا کریں اور ان سے، ان کے تَبَرُّکات سے بَرَکَت بھی لیا کریں۔ اللہ پاک ہمیں عمل کی توفیق عطا فرمائے، اٰمِیْن بِجَاہِ  خَاتَمِ النَّبِیّٖن صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم۔


 

 



[1]...بَہْجَۃُ الْعَابِدِین،صفحہ:165، 166خلاصۃً۔