Book Name:Faizan e Hazrat Imam Jalal Uddin Suyuti

کی خِدْمت میں لے جایا  گیا تو انہوں نے میرے لئے بَرَکَت کی دعا فرمائی۔([1])

سُبْحٰنَ اللہ!پیارے اسلامی بھائیو!معلوم ہوا؛اپنے بچوں کو اَوْلیائے کرام اور نیک لوگوں کے پاس لے جانا، ان کے لئے دُعائے برکت کروانا مسلمانوں کا  پُرانا معمول ہے اور اس کی بہت برکتیں نصیب ہوتی ہیں،دیکھئے!امام سُیُوطِی رحمۃُاللہ علیہ کے لئے ایک مجذوب بزرگ رحمۃُاللہ علیہ سے دُعا کروائی گئی تو اس کی کیسی برکتیں ظاہِر ہوئیں،الحمد للہ! امام سُیُوطِی رحمۃُاللہ علیہ بلند  مقام پر فائِز ہوئے۔ 

بی بی اُمِّ سلیم نے بیٹے کے لئے دُعا کروائی

یاد رہے! اپنی اَوْلاد کو نیک لوگوں کے پاس لے کر جانا یا اُن سے بَرَکَت کی دُعائیں کروانا صحابۂ کرام علیہمُ الرِّضْوَان کی سُنّت ہے۔عام طَور پر صحابۂ کرام علیہمُ الرِّضْوَان اپنے بچوں کو بارگاہِ رسالت میں لاتے اور دُعائیں بھی کروایا کرتے تھے۔ حضرت بی بی اُمِّ سلیم رَضِیَ اللہُ عنہا صحابیہ ہیں،ایک قول کے مطابِق آپ رسولِ خُدا، احمدِ مجتبیٰ  صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی رضاعی خالہ ہیں۔ ایک مرتبہ پیارے آقا،مکی مدنی مصطفےٰ  صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم ان کے گھر تشریف لائے اور گھر کے ایک کونے میں نفل نَماز پڑھی، پِھر حضرت اُمِّ سلیم رَضِیَ اللہُ عنہا اور ان کے گھر والوں کے لئے دُعا فرمائی۔آپ نے عرض کیا:یا رسولَ اللہ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم!میرا ایک خاص بچہ ہے(اس کے لئے خصوصی دُعا فرما دیجئے!) فرمایا:وہ خاص بچہ کون ہے؟عرض کیا: آپ کا خادِم اَنَس (بن مالک ) ۔ چنانچہ آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے حضرت اَنَس رَضِیَ اللہُ عنہ کے لئے دُعا فرمائی: اَللّٰهُمَّ ارْزُقْهُ مَالًا وَ وَلَدًا  وَبَارِكْ لَهُ فِیْہِ اے اللہ پاک!اَنَس کو مال اور اولاد دے اور اسے بَرَکَت عطا فرما۔


 

 



[1]... حُسْنُ الْمُحَاضِرَۃ فی تاریخ مصر و القاہرہ،جلد:1،صفحہ:336۔