Book Name:Faizan e Hazrat Imam Jalal Uddin Suyuti

میں بھی دیدارِ مصطفےٰ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نصیب ہو جانا کوئی معمولی بات نہیں ہے،بہت بڑا انعام ہے،یہ وہ انعام ہے کہ عاشِق اسے پانے کے لئے جان تک کی بازی لگانے کو تیار ہو جاتے ہیں۔عظیم عاشِقِ رسول،مولانا جامی رحمۃُاللہ ِعَلَیْہ عرض کرتے ہیں:

چُوں سُوئے مَن گُزَر آرِی مَنِ مِسْکِیْنِ زِ نَادَارِی

فِدَائے نَقْشِ نَعْلَیْنَت کُنَمْ جَاں یَارَسُوْل َاللہ!

مفہوم: یارسولَ اللہ!اگر آپ اس مسکین کے گھر تشریف لے آئیں تو میں آپ کے نعلینِ پاک(یعنی مُبَارَک جوتیوں) پر اپنی جان قربان کر دُوں گا۔

اگر میں خواب میں دیدار پاؤں  لپٹ قدموں سے بس قربان جاؤں([1])

غرض دیدارِ مصطفےٰ وہ عظیم نعمت ہے جس کے لئے عُشّاق تڑپتے ہیں،آنسو بہاتے ہیں، روتے بلکتے ہیں مگر امام سُیُوطِی شافعی رحمۃُاللہ علیہ کی قسمت دیکھئے!آپ کو خواب میں نہیں بلکہ جاگتے ہوئے،عین بیداری میں دیدارِ مصطفےٰ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کا شرف مِلا اور ایک بار نہیں، بار بار مِلا، 77 بار نصیب ہوا۔ 

میں قرباں ان کی اس پاکیزگئ نظر پر جس کی

نبی کے جلووں سے کرتے طہارت تھے جلالُ الدِّیْن

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                               صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد

امام سُیُوطِی بھی! جنّتی...! جنّتی!!

امام جلالُ الدِّیْن سُیُوطِی رحمۃُاللہ علیہ فرماتے ہیں:ایک مرتبہ جب مجھے رسولِ ذیشان،


 

 



[1]...دیوانِ سالِک،صفحہ:118۔