Book Name:Faizan e Hazrat Imam Jalal Uddin Suyuti

انہیں جانا، انہیں مانا نہ رکھا غیر سے کام

پیارے اسلامی بھائیو! امام جلالُ الدِّیْن سُیُوطِی شافعی رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ ایک اور بہت ہی پیاری اور ایمان افروز عادَت مُبَارَک  یہ تھی کہ آپ ہمیشہ سرکارِ عالی وقار، مکی مدنی تاجدار صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کی جانِب مُتَوَجِّہ رہتے تھے، کسی اَوْر سے کوئی سروکار نہیں رکھتے تھے *کسی کو اپنا دُکھ پریشانی نہ بتاتے *جب بھی کوئی مشکل پریشانی آتی بارگاہِ رسالت ہی میں عرض کیا کرتے تھے *علّامہ زکریا بن محمد شافعی رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ آپ کے دور مُبَارَک کے ایک عالِمِ دین ہیں،آپ فرماتے ہیں:ایک مرتبہ مجھے حکومتِ وقت کے ساتھ کوئی بہت ضروری کام پیش آ گیا،میں امام سُیُوطِی رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کی خِدْمت میں حاضِر ہوا اور عرض کیا: عالی جاہ! (آپ خُود بادشاہوں کے پاس نہیں جاتے تو نہ سہی) میرے کام کے لئے ایک خط لکھ کر اپنے کسی شاگرد کے ہاتھ حکومتی عہدیداروں تک پہنچا دیجئے! تاکہ میرا کام ہو جائے، امام سُیُوطِی رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ نے اس سے انکار فرما دیا، مجھے اس پر بہت دُکھ ہوا اور میں وہاں سے اُٹھ کر چلا آیا، ابھی میں آپ کے پاس سے واپس آ ہی رہا تھا کہ آپ نے کسی کو بھیج کر مجھے واپس بُلایا اور ایک چھوٹا سا ورقہ مجھے دیا، اس میں لکھا تھا: مجھے الحمد للہ! 70 سے زیادہ مرتبہ جاگتے ہوئے رسولِ اکرم، نُورِ مُجَسَّم  صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی زیارت کا شرف مل چکا ہے، بادشاہوں کو کہنے سے بہتر ہے کہ میں اپنی حاجت اُن سرکار، دو عالَم کے مالِک و مختار  صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی خِدْمت میں پیش کروں (اس لئے میں بادشاہوں کو کچھ نہیں کہتا، اپنی حاجت بارگاہِ رسالت میں پیش کیا کرتا ہوں)، لہٰذا آپ کے دِل میں میرے متعلق جو خلش آئی ہے، اسے نکال دیجئے! ([1])

انہیں جانا، انہیں مانا، نہ رکھا غیر سے کام       لِلہِ الْحَمْد میں دُنیا سے مسلمان گیا([2])


 

 



[1]...بَہْجَۃُ الْعَابِدِین،صفحہ:154ملتقطًا۔

[2]...حدائقِ بخشش،صفحہ:55۔