Book Name:Faizan e Hazrat Imam Jalal Uddin Suyuti

ہیں۔  کرامت کی اس قسم کا ذِکْر قرآنِ کریم میں بھی ہے،پارہ:19، سُورۂ نمل میں ذِکْر ہے کہ ملکہ بلقیس اللہ  پاک کے نبی حضرت سلیمان عَلَیْہِ السَّلام کی خِدْمت میں حاضِری کے لئے مُلکِ سَبَا سے چلیں،حضرت سلیمان عَلَیْہِ السَّلام کو اس کی خبر ملی تو اپنے درباریوں سے فرمایا:

یٰۤاَیُّہَا الْمَلَؤُا اَیُّکُمْ یَاْتِیْنِیْ بِعَرْشِہَا (پارہ:19،النمل:38)

ترجمہ کنزُ العِرْفان: تم میں کون ہے جو اُس کا تخت میرے پاس لے آئے۔

حضرت آصَف بن برخیا رحمۃُاللہ علیہ جو حضرت سلیمان عَلَیْہِ السَّلام کے وزیرتھے،یہ اِسْمِ اعظم جانتے تھے،انہوں نے عرض کیا:

اَنَا اٰتِیْكَ بِهٖ قَبْلَ اَنْ یَّرْتَدَّ اِلَیْكَ طَرْفُكَؕ-  (پارہ:19،النمل:40)

ترجمہ کنزُ العِرْفان:میں اُسے آپ کی بارگاہ  میں آپ کے پلک جھپکنے سے پہلے لے آؤں گا۔

چنانچہ حضرت سلیمان عَلَیْہِ السَّلام نے آنکھیں بند کر کے کھولیں تو تخت سامنے موجود تھا،  سینکڑوں میل دُور سے پلک جھپکنے کی دیر میں ملکہ بلقیس کا بھاری بھرکم تخت لے کر حضرت سلیمان عَلَیْہِ السَّلام کی خِدْمت میں پیش کر دینا، یہ طَیُّ الْاَرْض (یعنی زمین سمٹ جانے) کی مثال ہے۔

زمیں ان کے لئے فورًا سمٹ جاتی تھی جب چلتے

مُقَرَّب تھے خُدا کے ذِی وجاہت تھے جلالُ الدِّیْن

نہیں اس میں کوئی شک، تھا یہ حکمِ رَبّ سے ہی سب کچھ

جو قُدْرت تھی خُدا کی تو علامت تھے جلالُ الدِّیْن

امام سُیُوطِی رحمۃُاللہِ عَلَیْہ کا مختصر تعارف

پیارے اسلامی بھائیو! امام جلالُ الدِّیْن سُیُوطِی رحمۃُاللہِ عَلَیْہ 9 وِیں صدی ہجری کے مُجَدِّد