Book Name:Faizan e Hazrat Imam Jalal Uddin Suyuti

مِل جاتی کہ فُلاں جگہ ایک شخص ہے جو ایک حدیث جانتا ہے تو یہ صِرْف ایک حدیث سننے کی خاطِر گھر بار چھوڑتے، کاروبار بند کرتے اور ہزاروں کلو میٹر کا سَفَر طَے کر کے  صِرْف ایک حدیث پڑھنے چلے جایا کرتے تھے۔امام سُیُوطِی رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ لکھتے ہیں:حضرت ابُو عبّاس مُسْتَغْفری رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کو خبر ملی کہ مِصْر میں حضرت ابو حامِد مِصْرِی رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ حدیثِ خالِد بن وَلِیْد روایت کرتے ہیں تو آپ نے گھر بار چھوڑا، حدیثِ خالِد بن وَلِید سننے کے لئے مِصْر پہنچے، حضرت ابو حامِد مِصْرِی رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کی خدمت میں گئے، حدیث سنانے کا عرض کیا تو آپ نے فرمایا: پہلے ایک سال کے روزے رکھو، پِھر سُناؤں گا۔ حضرت ابو عبّاس رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کو حدیث سننے کا اتنا شوق تھا کہ آپ نے ایک سال کے روزے رکھے، پِھر حاضِر ہوئے اور حدیثِ خالِد بن وَلِیْد سننے کی سعادت حاصِل کی۔([1])

مغفرت کا ایک سبب

سُبْحٰنَ اللہ!یہ تھے پہلے کے مسلمان...!!انہیں حدیثیں پڑھنے، سننے کا کتنا شوق ہوتا تھا...!! آج کل تو بس کھاؤ، پیو اور جان بناؤ کا شوق رہ گیا ہے۔اللہ پاک ہمارے حال پر رحم فرمائے۔ہمارے آقا، مکی مدنی مصطفےٰ  صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا:اللہ پاک اُس شخص کو تر وتازہ رکھے، جو ہم سے کوئی حدیث سُنے، اسے یاد کرے اور دوسروں تک پہنچائے۔([2])   

حضرت زکریا بِن عدّی رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ  فرماتے ہیں:حضرت عبد اللہ بن مُبَارَک رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کی وفات کے بعد میں نے انہیں خواب میں دیکھ کر پوچھا: مَافَعَلَ اللہُ بِکَ اللہ پاک نے آپ کے ساتھ کیا معاملہ فرمایا؟آپ نے جواب دیا:طَلَبِ حدیث کے لئے سَفَر کے سبب


 

 



[1]... جامع الاحادیث،جلد:19،صفحہ:405،حدیث:14922۔

[2]...ترمذی،ابواب العلم،باب ما جاء فی الحث علی تبلیغ السماع،صفحہ:626،حدیث:2656۔