Book Name:Meraj e Mustafa Me Seekhne Ki Baatain
بندہ بننےکے لئے کیا کرنا ہے؟ ویسے تو یہ ایک پُورا موضوع (Topic)ہے، عُلَمائے کرام نے اس پر پُوری پُوری کتابیں لکھی ہیں۔ البتہ یہاں چند باتیں عرض کرتا ہوں، ہم اگر ان باتوں کو اپنا لیں تو اِنْ شَآءَ اللہ الْکَرِیْم!صحیح معنوں میں اللہ کا بندہ بننے میں کامیاب ہو جائیں گے۔
(1):پہلی بات تو یہ کہ صحیح معنوں میں اللہ پاک کا بندہ وہ ہو سکتا ہے جو کَثْرت سے اللہ پاک کی عِبَادت کرتا ہو، لہٰذا کَثْرت سے عِبَادت کی عادت بنائیے! *ہم پانچوں نمازیں باجماعت مسجد میں ادا کریں *نوافِل بھی پڑھیں *تہجد، اشراق و چاشت اور اَوَّابین کے نوافل بھی ادا کریں * تِلاوت بھی کریں *درودِ پاک بھی پڑھیں *کَثْرت سے ذِکْرُ اللہ بھی کریں *نفل روزے بھی رکھیں۔ غرض کہ زیادہ سے زیادہ عِبَادت کیا کریں۔ (2):پِھر اس کے ساتھ ساتھ یہ بھی ضروری ہے کہ اپنی عِبَادت پر نظر نہ رکھیں، خُود کو عِبَادت گزار شُمار نہ کریں۔ عُلَما فرماتے ہیں: صحیح معنوں میں عبد وہ ہے جو برابر عبادت میں مشغول رہے مگر اپنی عِبَادت کو جَو کے دانے کے برابر بھی نہ سمجھے۔ ([1])بس ہمیشہ اپنے آپ کو گنہگار، نہایت عاجِز و کمزور ہی سمجھتے رہیں۔
عرب کا ایک مشہور شاعِر ہوا ہے: فَرَزْدَق۔ ایک مرتبہ یہ اِمام حسن بصری رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ کی خِدْمت میں حاضِر تھے۔ کہنے لگے: اس وقت بدتَر (Worst)بندہ اور بہترین بندہ ایک جگہ جمع ہیں۔ کسی نے پوچھا: بہترین کون ہے؟ کہا:اِمام حسن بصری۔ پوچھا: بدتَرِیْن کون ہے؟