Book Name:Meraj e Mustafa Me Seekhne Ki Baatain
کستوری سے زیادہ خوشبو دار تھا، اس قطرے میں اَوَّلِین و آخرین (یعنی اگلے پچھلوں)کا علم موجود تھا جو میرے دل میں اُنڈیل دیا گیا ۔ ([1])
اسی مفہوم کی ایک حدیثِ پاک ترمذی شریف میں بھی ہے، جس میں پیارے آقا، مکی مَدَنی مصطفےٰ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے فرمایا کہ مشرق و مغرب (East & West) کے درمیان میں جو کچھ ہے وہ سب میں نے جان لیا۔([2])
عِلْمِ دِین کے لئے سَفَر کیجئے!
پیارے اسلامی بھائیو! ہم نے سُنا سَفَرِ معراج سَفَرِ عِلْم ہے۔ اس میں ہمارے لئے بھی سبق ہے، ہمیں بھی چاہئے کہ عِلْمِ دِین سیکھنے کیلئے سَفَر کیا کریں۔ اس کی بہت برکتیں ہیں۔ حضرت کَثِیر بن قَیْس رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ فرماتے ہیں: میں دمشق کی مسجد میں صحابئ رسول حضرت ابودرداء رَضِیَ اللہ عنہ کی خِدْمت میں حاضِر تھا، اس وقت آپ کے پاس ایک شخص آیا، اس نے عرض کیا: اے ابودرداء رَضِیَ اللہ عنہ ! مجھے معلوم ہوا کہ آپ پیارے آقا، مکی مَدَنی مصطفےٰ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کی ایک حدیث بیان فرماتے ہیں، میں وہ حدیثِ پاک سیکھنے کیلئے مدینۂ منورہ سے آیا ہوں۔
(اللہ اکبر! شوقِ عِلْمِ دِین کا اندازہ لگائیے! مدینہ مُنَوَّرہ سے دمشق تک ایک ہزار کلومیٹر سے زیادہ کا فاصلہ Distanceہے اور اس دَور میں تو گاڑیاں اور جہاز بھی نہیں تھے، پیدل یا جانوروں پر سَفَر ہوتا تھا، یہ صاحِب اتنی دُور سے سَفَر کر کے آئے اور آئے کیوں تھے؟ سنیئے!) حضرت ابودرداء رَضِیَ اللہ عنہ نے فرمایا: کیا تم تجارت (Business)کے لئے نہیں آئے؟ عرض کیا: نہیں۔ فرمایا: تجارت کے عِلاوہ (دمشق میں) تمہیں کوئی اور کام ہو، جس کے لئے تم آئے ہو ؟ عرض کیا: نہیں (میں تو صِرْف