Meraj e Mustafa Me Seekhne Ki Baatain

Book Name:Meraj e Mustafa Me Seekhne Ki Baatain

سمندر میں اُمِّید کس سے لگائی...!!

اَہْلِ بیتِ پاک کی مَشہور و مَعروف شخصیت حضرت اِمام جعفر صادِق  رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ  کے پاس ایک مرتبہ ایک دَہْرِیہ(Atheist یعنی خُدا کے وُجُود کا انکاری) آ گیا، امام جعفر صادق  رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ  نے اس سے پوچھا : کیا تم نے کبھی سمندرمیں سَفر کیا ہے ؟ بولا : جی ہاں ! کیا ہے۔ فرمایا: کیا کبھی سمندر میں کوئی خوفناک حادِثہ بھی پیش آیا۔ کہنے لگا : جی ہاں ! فرمایا : اس کی تفصیل (Detail)بتاؤ ! اب وہ دَہْرِیہ کہنے لگا : ایک دِن سمندری سَفر (Sea Journey) کے دوران سخت خوفناک طوفانی ہوا چلی، جس کے نتیجے میں کشتی بھی ٹُوٹ گئی اور مَلَّاح بھی ڈُوب کر مر گیا، میں نے ٹوٹی ہوئی کشتی کے ایک تختے کو پکڑا اور سمندر کی طوفانی موجوں پر سَفَر کرنے لگا، آخر سمندری موجوں کی وجہ سے وہ تختہ بھی میرے ہاتھ سے چُھوٹ گیا، اب میں بے سہارا اتنے بڑے سمندر میں تَیْر رہا تھا، آخر سمندری موجوں نے مجھے کنارے پر پھینک دیا (اور میری جان بچ گئی)۔ یہ سُن کر امام جعفر صادِق  رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ  نے فرمایا : جب تم سمندر میں اُترے، تمہیں کشتی اور مَلَّاح پر اِعْتماد (Trust)تھا کہ اس کشتی کی بدولت میں سمندر پار کر لوں گا، پِھر جب کشتی ٹوٹ گئی تو تمہیں کشتی کے ایک تختے پر بھروسہ ہو گیا کہ اس کے سہارے میں کنارے تک پہنچ ہی جاؤں گا، پِھر جب وہ تختہ بھی ہاتھ سے چُھوٹ گیا اور تم بالکل بے سہارا (Helpless) رہ گئے، کیا اس وقت بھی تمہیں بچ جانے کی اُمِّیدتھی ؟ کہنے لگا : جی ہاں ! مجھے اُمِّید تھی۔ امام جعفر  رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ  نے فرمایا : اس وقت تو کوئی سہارا موجود نہیں تھا، اس وقت کس پر اِعتماد تھا ؟ کس بھروسہ پر تم بچنے کی اُمِّید لگا رہے تھے ؟ اب وہ شخص خاموش ہو گیا۔ امام جعفر صادِق  رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ  نے فرمایا : اس خوفناک حالت میں بھی تیرے نہ چاہتے