Book Name:Meraj e Mustafa Me Seekhne Ki Baatain
ہوئے بھی جو ایک اُمِّید بندھی ہوئی تھی، جس ہستی پر بھروسہ تھا، اسی کو خُدا کہتے ہیں، اسی نے تمہیں ڈوبنے سے بچایا ہے۔ آپ کی یہ حکمت بھری بات سُن کر وہ شخص اسی وقت کلمہ پڑھ کر مسلمان ہو گیا۔([1])
غرض کہ* ایمان*دِین*توحید، یہ سب باتیں ہماری فطرت کا حِصَّہ ہیں، اب اگر کوئی *دِین سے مُنہ پھیرتا ہے *دِین کی بجائے اپنی ناقِصْ عقل کے پیچھے چلتا ہے *انسانی دِماغ کے ایجاد کئے ہوئے نظریات (Invented Ideas) کی بات کرتا ہے *مادَر پِدَر آزادی کے نعرے لگاتا ہے *آزاد خیال بنتا ہے تو وہ شخص اپنی فطرت کو بُھول رہا ہے، یُوں سمجھ لیجئے! کہ ایک ہوتا ہے: جسمانی مسخ یعنی شکل بگاڑنا اور ایک ہے: رُوحانی مسخ یعنی رُوح کو بگاڑنا۔ جو بندہ اپنی فطرت کو بُھول کر ایمان و دِین کے خِلاف رستہ اختیار کرتا ہے، وہ اَصْل میں اپنی رُوح کو بگاڑ رہا ہے۔ اس لئے ہمیں چاہئے کہ ہم ہمیشہ فطرت پر قائِم رہیں۔
مسلمانوں کی پیاری اَمِّی جان حضرت عائشہ صِدِّیقہ رَضِیَ اللہ عنہا سے روایت ہے، رسولِ ذیشان، مکی مَدَنی سلطان صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے فرمایا: 10 چیزیں فطرت سے ہیں: (1): مونچھیں چھوٹی کرنا (2):داڑھی بڑھانا (3):مسواک کرنا (4):ناک میں پانی چڑھانا (جیسے وُضُو میں چڑھاتے ہیں) (5):ناخُن کاٹنا (6):پَورے دھونا (7):بغل اور (8):زیرِ ناف کے بال اُکھاڑنا (9):اور پانی سے استنجا کرنا۔ راوِی کہتے ہیں: دَسْوِیں چیز کیا تھی، وہ میں بھول گیا۔([2])
پیارے اسلامی بھائیو! یہ چیزیں سُنّتِ انبیا اور ہماری فطرت کا حِصَّہ ہیں۔ اب یہاں غور