Meraj e Mustafa Me Seekhne Ki Baatain

Book Name:Meraj e Mustafa Me Seekhne Ki Baatain

رحمت والے نبی، مکی مَدَنی  صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم  نے دُودھ کا پیالہ  قبول فرمایا۔ اس پر حضرت جبریلِ امین  عَلَیْہِ الْسَّلام  نے عرض کیا: الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي ‌هَدَاكَ ‌الْفِطْرَةَ تمام تعریفیں اللہ پاک کے لئے ہیں جس نے آپ کی فطرت (Nature)کی طرف راہنمائی فرمائی لَوْ أَخَذْتَ الْخَمْرَ غَوَتْ أُمَّتُكَ اگر آپ شراب کا پیالہ قبول فرماتے تو آپ کی اُمَّت گمراہ ہو جاتی۔([1])

 سُبْحٰنَ اللہ! معراج کی رات گویا اُمّت کی قسمت (Destiny)کا فیصلہ ہو رہا تھا، اگر حُضُور جانِ کائنات  صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم  پاکیزہ شراب کا پیالہ قبول فرماتے تو اُمّت گمراہ ہو جاتی مگر الحمد للہ! اللہ پاک نے ہم گنہگاروں کو رحمتوں والے نبی، نبیوں کے نبی، مکی مَدَنی  صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم  کا اُمّتی بنایا ہے، ہمارے کریم آقا، ہمارے رحیم آقا، احمدِ مجتبیٰ  صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم  نے اُمّت پر کرم فرمایااور دُودھ کا پیالہ قبول فرما کراُمّت کو گمراہی سے بچا لیا۔

اے عاشقانِ رسول ! یہ ہمارے لئے سیکھنے کا سبق ہے۔یہ اُمّت فطرت پر قائِم رہنے والی اُمّت ہے۔ لہٰذا ہم سب پر لازِ م ہے کہ ہم فطرت پر قائِم رہیں۔ اب یہ فطرت کیا ہے؟ فطرت پر قائِم کیسے رہنا ہے؟ فطرت پر قائِم رہنے کی اہمیت  کیا ہے؟ آئیے! سنتے ہیں:

فطرت کسے کہتے ہیں؟

اللہ پاک قرآنِ کریم میں فرماتا ہے:

فِطْرَتَ اللّٰهِ الَّتِیْ فَطَرَ النَّاسَ عَلَیْهَاؕ-لَا تَبْدِیْلَ لِخَلْقِ اللّٰهِؕ-ذٰلِكَ الدِّیْنُ الْقَیِّمُۗۙ-وَ لٰكِنَّ اَكْثَرَ النَّاسِ لَا یَعْلَمُوْنَۗۙ(۳۰)

تَرجَمہ کَنْزُ الْعِرْفان:(یہ) الله کی پیدا کی ہوئی فطرت (ہے) جس پر اس نے لوگوں کوپیدا کیا۔ الله کے بنائے ہوئے میں تبدیلی نہ کرنا۔ یہی


 

 



[1]...بخاری، کتاب الاشربۃ، باب قول اللہ تعالی انما الخمر...الخ، صفحہ:1419، حدیث:5576۔