Meraj e Mustafa Me Seekhne Ki Baatain

Book Name:Meraj e Mustafa Me Seekhne Ki Baatain

یعنی اللہ ہمارا رَبّ ہے، ہم اس کے بندے ہیں، اس بندہ ہونے کے بھی تو کچھ آداب ہیں۔ آج کل اَخْلاق و آداب (Ethics) پر بہت بات ہوتی ہے*والِدین کے آداب *اولاد کے آداب*ڈاکٹر کے آداب*مریض کے آداب*دکاندار کے آداب *گاہک کے آداب *کھانے،پینے کے آداب*چلنے کے آداب*سونے کے آداب،ہر چیز،ہر منصب،ہر عہدے کے علیحدہ علیحدہ آداب ہیں۔ غرض کہ ہم کچھ بھی ہیں،کسی بھی منصب پر ہیں،کسی بھی عہدے پر ہیں،ہماری معاشرے میں جو بھی حیثیت(Status) ہے، اس سب سے پہلے ہم اللہ پاک کے بندے  ہیں تو اس بندگی کے بھی تو آداب ہیں۔ ان آداب کو بھی تو سیکھنا ہے۔ چنانچہ اللہ کریم نے اپنے محبوب  صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم  کو معراج کروائی، اس پُورے سَفَر میں آپ  صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم  پر عَبْدِیَّت کا غلبہ تھا اور اس میں حکمت یہ ہے کہ ہم سَفَرِ معراج کے اَحْوال پڑھیں، اس کی روایات سنیں اور ان سے بندگی کے آداب سیکھ لیں۔

پیارے آقا کی ایک خصوصیت

یہی وجہ ہے کہ قرآنِ کریم میں جہاں جہاں معراج کا ذِکْر ہوا، وہاں آپ  صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم  کے وَصْفِ عَبْد کو ذِکْر کیا گیا ہے۔ مثلاً اللہ پاک نے فرمایا:

سُبْحٰنَ الَّذِیْۤ اَسْرٰى بِعَبْدِه (پارہ:15، بنی اسرائیل:1)

ترجمہ ٔکنزُالعِرفان: پاک ہے وہ ذات جس نے اپنے خاص بندے کو رات کے کچھ حصے میں سیر کرائی۔

سورۂ نجم میں معراج کا بیان ہوا، وہاں بھی فرمایا:

فَاَوْحٰۤى اِلٰى عَبْدِهٖ مَاۤ اَوْحٰىؕ(۱۰)(پارہ27،سورۃالنجم:10)

ترجمہ ٔکنزُالعِرفان:پھر اس نے اپنے بندے کو وحی فرمائی ۔