Book Name:Sawab Kise Kehty Hain?
بھی پڑتی ہے اور اِنْ شَآءَ اللہ الْکَرِیْم! قبر و آخرت میں نَجات کا ذریعہ بھی بن جائے گی۔
بَرِّ صَغیر کے ایک بڑے بزرگ ہوئے ہیں: حضرت مُلّاجِیْوَن رحمۃُ اللہ علیہ ۔ آپ مغل بادشاہ اَورنگزیب رحمۃُ اللہ علیہ کے استاد ہیں۔ مُلّاجِیْوَن رحمۃُ اللہ علیہ مُعَاشِی لحاظ سے نارَمل زندگی گزارتے تھے یعنی بہت امیر کبیر نہیں تھے۔
ایک مرتبہ بادشاہ اَونگزیب رحمۃُ اللہ علیہ کہیں سَفَر پر روانہ ہو رہے تھے، انہوں نے سَفَر سے پہلے اپنے استاد صاحب مُلّاجِیْوَن رحمۃُ اللہ علیہ سے ملاقات کی، پِھر سَفر پر روانہ ہو گئے۔ سَفَر پر کافی دِن لگ گئے، واپس آنے کے بعد بادشاہ سلامت اپنے کاموں میں مَصْرُوف ہوگئے، کافی عرصے کے بعد آپ کی مُلاقات دوبارہ اپنے اُستاد صاحِب سے ہوئی۔ اب حضرت مُلّاجِیْوَن رحمۃُ اللہ علیہ بہت امیر کبیر ہو چکے تھے۔
بادشاہ کو بڑی حیرت ہوئی کہ اچانک یہ پیسوں کی ریل پیل کہاں سے شروع ہو گئی۔ بادشاہ سلامت نے مُلّاجِیْوَن رحمۃُ اللہ علیہ سے پُوچھ لیا: اُستاد صاحِب! کیا ماجرا ہے؟ اچانک سے اتنا مال کہاں سے آ گیا؟ فرمایا: بادشاہ سلامت! آپ نے سَفَر پر جانے سے پہلے ملاقات کی تھی، اس وقت مجھے ایک سِکّہ دیا تھا۔ بس وہ سکّہ جب میرے پاس آیا تو میرے مال میں بَرَکت ہونا شروع ہو گئی۔
اب بادشاہ سلامت معاملہ سمجھ چکے تھے۔ فرمایا: استادِ محترم! آپ کو اس سکے کا راز بتاؤں؟ فرمایا: ضَرور بتائیے! بادشاہ سلامت نے فورًا ایک سپاہی کو بُلایا، فرمایا: فُلاں محلے میں رہنے والے فُلاں تاجِر کو بُلا کر لاؤ اور اسے کہنا اپنا روزنامچہ بھی ساتھ لائے۔ تاجِر فورًا حاضِر