Sawab Kise Kehty Hain?

Book Name:Sawab Kise Kehty Hain?

کا اَجْر ضَرور ملتا ہے۔ حدیثِ پاک میں ہے: اَلْبِرُّ لَا یَبْلٰی یعنی نیکی کبھی پُرانی نہیں ہوتی۔([1])  

نیکی اپنا اَثَر رکھتی ہے اور اس کا اَثَر ضَرور ظاہِر ہوتا ہے۔ ہاں! نیکی کا جَو اَجْر ملے گا، وہ بندے کی طلب کے مُطَابِق ملے گا، جو نیکی کرے اور اُس کے بدلے دُنیا چاہے، اُسے دُنیا ملے گی، جو آخرت چاہے، اُسے آخرت ملے گی اور آخرت کے مُعاملات میں بھی جو بندہ جیسی طلب رکھے گا، ویسی ہی اُسے جزا عطا کی جائے گی۔

دولتِ دِیدار عطا ہو گئی

حضرت بشر حافِی  رحمۃُ  اللہ  علیہ  بہت بڑے وَلِیُّ  اللہ  گزرے ہیں، آپ کے وِصال کے بعد کسی نے آپ کو خواب میں دیکھا، پوچھا: عالی جاہ! شیخ عبد ُ الوہاب اور شیخ ابُو نصر   رحمۃُ  اللہ  علیہ ما  کا کیا حال ہے؟ فرمایا:  اللہ  پاک نے اُن کی بخشش فرما دی، دونوں جنّتی کھانے کھاتے اور جنّتی شربت پیتے، مزے اُڑاتے ہیں۔ خواب دیکھنے والے نے پُوچھا: حُضُور! آپ پر کیا گزری؟ فرمایا:  اللہ  پاک  جانتا ہے کہ مجھے کھانے پینے میں رغبت نہیں تھی، لہٰذا رَبِّ کریم نے مجھے اپنے دِیدار کی دولت عطا فرما دی۔([2])

جیسی نِیّت ویسی مُراد

سُبْحٰنَ  اللہ ! مَعْلُوم ہوا؛ بندے کی جیسی طلب ہو گی، ویسی ہی اُسے جزا ملے گی۔ لہٰذا ہمیں چاہیے کہ اپنے طبعی مَیْلانات اور طلب اُونچی رکھیں۔ اعلیٰ حضرت  رحمۃُ  اللہ  علیہ  کے والِدِ محترم مولانا نقی علی خان  رحمۃُ  اللہ  علیہ  فرماتے ہیں: اے عزیز! تیری قدر و قیمت تیری


 

 



[1]...مصنف عبدالرزاق مع جامع معمر، باب الاغتیاب والشتم، جلد:10، صفحہ:189، حدیث:20430۔

[2]... انوارِ جمالِ مصطفےٰ، صفحہ:331 بتغیر۔