Sawab Kise Kehty Hain?

Book Name:Sawab Kise Kehty Hain?

طلب پر ہے، جو شخص  اللہ  پاک کی جناب سے دُنیا طلب کرتا ہے، اسے دُنیا عطا کی جاتی ہے، جو آخرت چاہتا ہے، اُسے آخرت دی جاتی ہے ،   اللہ  پاک فرماتا ہے:

مَنْ كَانَ یُرِیْدُ ثَوَابَ الدُّنْیَا فَعِنْدَ اللّٰهِ ثَوَابُ الدُّنْیَا وَ الْاٰخِرَةِؕ-وَ كَانَ اللّٰهُ سَمِیْعًۢا بَصِیْرًا۠(۱۳۴)

(پارہ:5، سورۂ نساء:134)

تَرجَمۂ کَنزالْعِرفَان:جو دُنیا کا اِنْعام چاہتا ہے تو دُنیا و آخرت کا اِنْعام  اللہ  ہی کے پاس ہے اور   اللہ  ہی سنتا دیکھتا ہے۔

مزید فرماتے ہیں: جو دُنیا و آخرت کو چھوڑ کر خُدا کی طلب میں مَصْرُوف ہوتا ہے، اُسے  اللہ  پاک اپنے دِیدار سے نواز دیتا ہے۔([1])

سُبْحٰنَ  اللہ ! پیارے اسلامی بھائیو! اس میں ہمارے لیے سبق ہے کہ جب بھی نیکی کریں تو اس میں اپنی طلب بڑی رکھیں، مثال کے طور پر  میں کسی غریب کو 100 روپیہ دیتا ہوں، یہ نیکی ہے۔ اس میں میری طلب مختلف ہو سکتی ہے۔ میں یہ طلب رکھوں کہ میں اُسے 100 روپیہ دُوں گا تو لوگ مجھے سخی کہیں گے، یہ غریب میرا شکریہ ادا کرے گا،اس صُورت میں اس 100 روپے میں میری طلب،  اپنی واہ وا ہ ہے *دوسری صُورت یہ ہو سکتی ہے کہ میں 100 روپیہ دینے میں  جنّت کی طلب رکھوں کہ میں غریب کی مدد کروں گا،  اللہ  پاک مجھے اِس کی جزا میں جنّت عطا فرمائے، یہ بھی اچھی طلب ہے *تیسری صُورت یہ ہو سکتی ہے کہ میں محبّتِ اِلٰہی میں ڈُوب کر غریب کی مدد کروں کہ یہ  اللہ  پاک کا بندہ ہے، میں اس کی مدد کروں گا، کاش! اس کی جزا میں رَبِّ کریم مجھے اپنی رِضا عطا فرما دے۔ یہ سب سے اچھی طلب ہے۔


 

 



[1]... انوارِ جمالِ مصطفےٰ، صفحہ:331 بتغیر۔