Book Name:Himmat Wale Rasool
دھرے، اس کی وجہ حکمتِ عملی کی کمی نہیں تھی بلکہ وہ کافر ہی بہت ڈھیٹ اور سیاہ دل تھے۔ ورنہ حضرت نوح علیہ السَّلام تَو اللہ پاک کے نبی ہیں، آپ نے انتہائی حکمتِ عملی کے ساتھ لوگوں کو سمجھایا، خُودکہتے ہیں:
قَالَ رَبِّ اِنِّیْ دَعَوْتُ قَوْمِیْ لَیْلًا وَّ نَهَارًاۙ(۵) (پارہ:29، سورۂ نوح:5)
تَرْجمۂ کَنْزُالعِرْفان:اے میرے ربّ!بیشک میں نے اپنی قوم کو رات دن دعوت دی۔
پِھر کہا:
ثُمَّ اِنِّیْ دَعَوْتُهُمْ جِهَارًاۙ(۸)ثُمَّ اِنِّیْۤ اَعْلَنْتُ لَهُمْ وَ اَسْرَرْتُ لَهُمْ اِسْرَارًاۙ(۹) (پارہ:29، سورۂ نوح:8-9)
تَرْجمۂ کَنْزُالعِرْفان: پھر یقیناً میں نے انہیں بلند آواز سے دعوت دی۔پھر یقینا میں نے ان سے اعلانیہ بھی کہا اور آہستہ خفیہ بھی کہا۔
یعنی مختلف طریقے اپنائے، کبھی اعلانیہ دعوت دی، کبھی چھپ کر اکیلے اکیلے کو سمجھایا، ہر حکمتِ عملی اختیار فرما لی، اس کے باوُجُود صِرْف 80 لوگوں نے کلمہ پڑھا۔ ([1]) یعنی جن کو سمجھایا جا رہا ہے وہ اتنے ڈھیٹ تھے کسی حکمتِ عملی کو خاطِر میں نہیں لارہے تھے۔ اِس کے باوُجُود بھی آپ نے ہمّت نہیں ہارِی، مسلسل نیکی کی دعوت دیتے ہی چلے گئے۔
کاش! ہمیں بھی ہمّت و استقامت نصیب ہو جائے۔ اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم۔
مجھے تم ایسی دَو ہمت آقا دوں سب کو نیکی کی دعوت آقا
بنا دو مجھ کو بھی نیک خصلت، نبیّ رَحمت شفیعِ اُمّت
صَلُّوا عَلَی الْحَبیب! صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد