Book Name:Ahl e Suffah Ke Fazail
شریف کی طرف جا رہا تھا، بُھوک کی شدّت کے سبب چلنا بھی دُشوار ہو رہا تھا، چلتے چلتے میں چکرا کر گِر گیا، پِھر اُٹھا، مسجد کی جانِب روانہ ہوا، پِھر تھوڑا چلنے کے بعد چکر آگئے، یُونہی چکراتے، گِرتے، اُٹھتے ہوئے مسجدِ نبوی شریف پہنچا، وہاں بیکسوں کے سردار، مکی مدنی تاجدار صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کی زیارت کا شرف حاصِل ہوا، آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم نے میرے چہرے پر بُھوک کے آثار دیکھے تو گھر سے ثَرِید (یعنی شوربے میں روٹی چُور کر تیار کیا گیا کھانا) منگوایا، مجھے فرمایا: ابوہریرہ! جاؤ! سب اَصْحابِ صُفّہ کو بُلا لاؤ! میں سب کو بُلا لایا، رسولِ ذیشان، مکی مَدَنی سلطان صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم نے سب کو کھانے کا فرمایا، مجھے حکم نہ دیا، لہٰذا میں ایک طرف کھڑا رہا۔ جب سب اَصْحابِ صُفّہ کھا چکے تو آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم نے پیالہ مبارَک ہاتھ میں لیا، اُس کے کِنَاروں پر جو کھانا لگا ہوا تھا، اپنی مقدس انگلیوں سے اُسے جمع کیا، یہ مشکل سے ایک ہی لقمہ بنا تھا، فرمایا: ابوہریرہ! بِسْمِ اللہ پڑھ کر کھاؤ! فرماتے ہیں: خُدا کی قسم! اللہ پاک نے اُس ایک لقمے میں اتنی برکت عطا فرمائی کہ اُسی ایک لقمے سے میری بُھوک مٹ گئی۔ ([1])
سُبْحٰنَ اللہ!
اِنَّا اَعْطَیْنٰكَ الْكَوْثَر ساری کثرت پاتے یہ ہیں
ٹھنڈا ٹھنڈا میٹھا میٹھا پیتے ہم ہیں، پلاتے یہ ہیں
رَبّ ہے معطی یہ ہیں قاسِم رِزْق اس کا ہے کھلاتے یہ ہیں
حضرت ابوہریرہ رَضِیَ اللہُ عنہ کا دُودھ والا واقعہ تو بہت مشہور ہے، ہم نے کئی بار سُنا ہو گا، حضرت ابوہریرہ رَضِیَ اللہُ عنہ کو بھوک لگی تھی، مانگنا بھی کسی سے نہیں چاہ رہے تھے۔