Book Name:Ahl e Suffah Ke Fazail
سُبْحٰنَ اللہ! یہ بھی صحابۂ کرام رَضِیَ اللہُ عنہم کا کمال ہے، کئی کئی دِن تک بُھوک برداشت کر لیتے تھے مگر خُود دارِی قائِم رہتی تھی، کسی کے آگے ہاتھ نہیں پھیلاتے تھے اور پھیلائیں بھی کیوں...؟
میں در در پھروں چھوڑ کر کیوں ترا دَر؟ اُٹھائے بلا میری احسانِ عالَم
میں سرکارِ عالی کے قربان جاؤں بھکاری ہیں اس دَر کے شاہانِ عالَم
خیر! حضرت ابوہریرہ رَضِیَ اللہُ عنہ کو بھوک لگی تھی، کسی سے مانگنا تھا نہیں، لہٰذا راستے میں ایک جگہ بیٹھ گئے۔ کچھ ہی دیر گزری، مسلمانوں کے پہلے خلیفہ عاشقِ اکبر حضرت ابوبکر صدیق رَضِیَ اللہُ عنہ وہاں سے گزرے، حضرت ابوہریرہ رَضِیَ اللہُ عنہ نے آگے بڑھ کر اُن سے ایک آیتِ قرآنی کے مُتَعَلِّق سُوال کیا، دِل میں یہ تھا کہ صِدِّیقِ اکبر رَضِیَ اللہُ عنہ چہرے کے آثار دیکھیں گے تو کھانے کی دعوت بھی خُود ہی دے دیں گے مگر اُنہوں نے سُوال کا جواب دیا اور تشریف لے گئے۔
کچھ دیر گزری، مسلمانوں کے دوسرے خلیفہ حضرت عمر فاروق رَضِیَ اللہُ عنہ کا وہاں سے گزر ہوا، حضرت ابوہریرہ رَضِیَ اللہُ عنہ نے اُن سے بھی علمی سُوال پوچھا، انہوں نے بھی جواب دیا اور تشریف لے گئے۔
مُحْتَاج سے تمہارے کرتے ہیں سب کنارہ بس اِک تمہیں ہو یاوَر تم پر سلام ہر دَم([1])
دونوں اَصْحابِ کرام یقیناً حیثیت والے بھی تھے، سخی بھی تھے، بانٹا بھی کرتے تھے، ممکن ہے کہ دونوں حضرات جانتے ہوں کہ یہ مہمان آج کسی اور دَر کے ہیں۔ خیر! حضرت ابوہریرہ رَضِیَ اللہُ عنہ کو بھوک لگی تھی، صدیقِ اکبر رَضِیَ اللہُ عنہ بھی گزر گئے، فاروقِ اعظم