Book Name:Ahl e Suffah Ke Fazail
رَضِیَ اللہُ عنہ بھی جا چکے، آپ جہاں تھے، وہیں بیٹھ گئے، کچھ دَیر گزری، بیکسوں کے آقا، رسولِ خُدا، احمدِ مجتبیٰ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم تشریف لے آئے۔
لَو وہ آیا میرا حامی، میرا غمخوارِ اُمم! آگئی جاں تنِ بےجاں میں یہ آنا کیا ہے([1])
پیارے آقا، مکی مدنی مصطفےٰ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم پہچان گئے کہ ابوہریرہ کو بھوک لگی ہے، فرمایا: ابوہریرہ! میرے پیچھے آ جاؤ! حضرت ابوہریرہ رَضِیَ اللہُ عنہ چل پڑے، چلتے چلتے پیارے آقا کے گھر مبارَک پر پہنچے، کسی کے ہاں سے ایک دودھ کا پیالہ بطور تحفہ آیا ہوا تھا۔ آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا: ابوہریرہ...!! جاؤ! سب اَصْحابِ صُفّہ کو بُلا لاؤ!
حضرت ابوہریرہ رَضِیَ اللہُ عنہ حکم پر عَمَل کرنے کے لیے چل پڑے، دِل میں سوچ رہے تھے، ایک پیالہ دودھ کا ہے، اتنے سارے افراد آجائیں گے، میرے لیے تو کیا ہی بچ سکے گا؟ یہ سوچتے سوچتے ہی اَصْحابِ صُفّہ کے پاس پہنچے، حکمِ مصطفےٰ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم سُنایا، سب کو بُلا کر لے آئے۔ سب حاضِر ہو گئے، ایک قطار میں بیٹھ گئے، پیارے آقا صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم نے حضرت ابوہریرہ رَضِیَ اللہُ عنہ کو ہی پیالہ دیا، فرمایا: ابوہریرہ! سب کو پِلاؤ!
آپ نے پیالہ پکڑا، ایک ایک کو پِلانا شروع کر دیا، 70 صحابہ تھے، سب نے جی بھر کر دُودھ پیا ، پیالے میں دودھ ابھی بھی جیسے کا تیسا موجود تھا، سب پی چکے تو مَحْبُوب صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم نے حضرت ابوہریرہ رَضِیَ اللہُ عنہ کی طرف نگاہ اُٹھائی، مسکرائے اور فرمایا: ابوہریرہ! اب میں اور تم رہ گئے ہیں۔ بیٹھو! پہلے تم پیو۔ حضرت ابوہریرہ رَضِیَ اللہُ عنہ نے دُودھ پیا، حُضُور صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا: اور پیو۔ اَور پیا، فرمایا: اَور پیو! اَور پیا۔ آخر عرض کیا: یارسولَ اللہ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّماب تو پیٹ میں بالکل بھی گنجائش نہیں بچی۔