Book Name:Ahl e Suffah Ke Fazail
نے سخیوں کے سخی، مکی مَدَنی صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کے در پر مُستقل بستر جما رکھے تھے۔ مَدَّاحِ حبیب حضرت جمیل رضوی رحمۃُ اللہِ علیہ لکھتے ہیں:
درِ اَقْدس پہ تمہارے کو پڑے رہتے ہیں بڑھ کے جنّت سے مدینے کی فضا جانتے ہیں
اپنی ہستی جو تِرے در پہ مٹا جانتے ہیں کچھ وہی لُطف فَنا اور بَقا جانتے ہیں([1])
اَصْحابِ صُفّہ کی شان
اللہ پاک قرآن کریم میں فرماتا ہے:
وَ لَا تَطْرُدِ الَّذِیْنَ یَدْعُوْنَ رَبَّهُمْ بِالْغَدٰوةِ وَ الْعَشِیِّ یُرِیْدُوْنَ وَجْهَهٗؕ(پارہ:7، سورۂ انعام:52)
تَرْجمۂ کَنْزُالعِرْفان: اوران لوگوں کو دور نہ کرو جو صبح و شام اپنے ربّ کو اس کی رضا چاہتے ہوئے پکارتے ہیں ۔
حضرت شیخ سیّد علی ہجویری داتا صاحب رحمۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں: یہ آیتِ مُبارَکہ اَصْحابِ صُفّہ کی شان میں نازل ہوئی۔ ([2])
روایت میں ہے: ایک مرتبہ غیر مسلموں نے دیکھا کہ پیارے مَحْبُوب صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کے گرد غیر مالدار صحابی حاضِر ہیں، غیر مسلم بولے: ہمیں اِن غریبوں کے ساتھ بیٹھتے ہوئے شرم آتی ہے، اِنہیں یہاں سے اُٹھا دیا جائے تو ہم کلمہ پڑھ لیں۔ غریبوں کے آقا، بیکسوں کے داتا صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم نے اِس مُطَالبے سے صاف اِنکار فرما دیا۔ اِس پر یہ آیت کریمہ نازل ہوئی، فرمایا: اے مَحْبُوب صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم ! وہ خوش نصیب، نیک دل مسلمان جو صبح شام اللہ پاک کو پکارتے، عبادت کرتے ہیں، صرف و صرف اللہ پاک کی